1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمير ميں پانچ مشتبہ باغی ہلاک

6 مئی 2018

بھارت کے زير انتظام کشمير ميں عليحدگی پسند تحريک کے انسداد کے ليے جاری آپريشنز کے دوران سکيورٹی فورسز کے ساتھ ايک مسلح جھڑپ کے دوران کم از کم پانچ مشتبہ باغی ہلاک ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2xFjw
Indien Kaschmir Srinagar Generalstreik
تصویر: Reuters/D. Ismail

بھارتی پوليس اور فوج کے دستوں نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے اتوار چھ مئی کی صبح شوپياں کے علاقے ميں اس مکان کے گرد گھيرا ڈال ديا، جہاں انہيں شک تھا کہ باغی چھپے ہوئے ہيں۔ ابتداء ميں باغيوں سے کہا گيا تھا کہ وہ اپنے ہتھيار ڈال ديں تاہم انہوں نے مسلح افواج پر فائرنگ شروع کر دی۔ بعد ازاں مسلح جھڑپ شروع ہو گئی، جس کے نتيجے ميں پانچوں مشتبہ باغی مارے گئے۔

رياست کے پوليس چيف ايس پی ويد نے تصديق کر دی ہے کہ جائے واقعہ سے پانچ لاشيں برآمد ہوئی ہيں۔ ہلاک ہونے والے مشتبہ باغيوں ميں رياست کی ايک يونيورسٹی کے اسسٹننٹ پروفيسر محمد رفيع بھٹ بھی شامل تھے، جو مبينہ طور پر عليحدگی پسند گروہ حزب المجاہدين کے رکن بن گئے تھے۔ بھارتی نشرياتی ادارے اين ڈی ٹی وی کے مطابق شوپياں ميں اتوار کی صبح ہونے والی اس جھڑپ ميں اس گروہ کے دو اہم کمانڈرز بھی ہلاک ہوئے۔

بعد ازاں اس پيش رفت کے بعد رياستی دارالحکومت سری نگر ميں عليحدگی پسند رہنماؤں نے ہڑتال کی کال جاری کی جبکہ باغيوں کی جانب سے ہلاک کيے جانے والے مقامی افراد کے اہل خانہ نے عسکریت پسندوں کے خلاف احتجاج بھی کيا۔

بھارتی افواج نے متنازعہ کشمير ميں عليحدگی پسند تحريک کے خاتمے کے ليے اپنی کارروائياں بڑھا دی ہيں۔ پچھلے ايک سال کے عرصے ميں تقريباً 270 مشتبہ جنگجوؤں کو مارا جا چکا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ کشمير ميں دو دہائيوں سے زائد عرصے سے مسلح عليحدگی پسند تحريک جاری ہے، جس ميں اب تک قريب چواليس ہزار شہری، باغی، جنگجو اور فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہيں۔ نئی دہلی حکومت روايتی حريف پاکستان پر عليحدگی پسند تحريک کو ہوا دينے اور اس کی حمايت کرنے کا الزام عائد کرتی ہے جبکہ اسلام آباد حکومت ان الزامات کی ترديد کرتے ہوئے باغيوں کو ’آزادی حاصل کرنے کے مجاہدین‘ قرار ديتی ہے۔

مسئلہ کشمير پر برلن میں دستاویزی فلم کی نمائش

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں