1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب ہمارا حق ہے، ماسکو

مقبول ملک11 مارچ 2015

روس نے کہا ہے کہ بحیرہ اسود کے جزیرہ نما کریمیا پر ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب ماسکو کا حق ہے جس پر عملدرآمد ہو بھی سکتا ہے۔ ایک سال پہلے تک کریمیا بحران زدہ یوکرائن کا حصہ تھا، جسے اب روس اپنے علاقے میں شامل کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Eodu
روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: picture-alliance/AP Photo/Yuri Kochetkov

روسی دارالحکومت ماسکو سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کریمیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب کے روسی حق سے متعلق یہ بات ملکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہی۔ اس اہلکار نے تاہم ساتھ ہی اس بارے میں لاعلمی کا اظہار بھی کیا کہ آیا ماسکو واقعی ایسا کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے بتایا کہ ماسکو میں وزارت خارجہ کے ہتھیاروں پر کنٹرول کے شعبے کے سربراہ میخائل اُولیانوف نے آج بدھ گیارہ مارچ کے روز کہا، ’’میں نہیں جانتا کہ آیا اس وقت کریمیا میں کوئی جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ مجھے اس بارے میں کسی ممکنہ منصوبے کا بھی کوئی علم نہیں ہے۔ لیکن اصولی طور پر روس ایسا کر سکتا ہے۔‘‘

پوٹن کی دعوت پر میرکل کا انکار

Japan Angela Merkel besichtigt ein Mitsubishi-Werk in Kawasaki
’یہ ناممکن ہے کہ چانسلر میرکل ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہونے والی روایتی فوجی پریڈ کی تقریب میں حصہ لیں‘تصویر: AFP/Getty Images/T. Kitamura

ادھر جرمن دارالحکومت برلن سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ملکی چانسلر انگیلا میرکل نو مئی کے روز دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر روس میں ہونے والی مرکزی سرکاری تقریب میں حصہ نہیں لیں گی۔

انگیلا میرکل کو اس تقریب میں شرکت کی دعوت روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دی تھی، جس میں برلن میں حکومتی اہلکاروں کے مطابق جرمن سربراہ حکومت کے شریک نہ ہونے کی وجہ جرمنی اور روس کے مابین یوکرائن کے بحران کے باعث پائی جانے والی کشیدگی ہے۔

برلن میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے بتایا، ’’یوکرائن میں پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں یہ ناممکن ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہونے والی روایتی فوجی پریڈ کی تقریب میں حصہ لیں۔‘‘ ساتھ ہی اس اہلکار نے یہ بھی کہا، ’’چانسلر میرکل ایک روز بعد روسی دارالحکومت میں نامعلوم فوجی کی یادگار پر پھول بہرحال چڑھائیں گی۔‘‘

Münchener Sicherheitskonferenz 2015 Stoltenberg Ankunft
نیٹو سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ کے بقول روس ابھی تک مشرقی یوکرائن میں باغیوں کو تربیت اور ہتھیار فراہم کر رہا ہےتصویر: Reuters/M. Rehle

یورپی یونین اور امریکا کی طرف سے روس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ بحران زدہ یوکرائن کے مشرقی حصے میں روس نواز علیحدگی پسند باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔ ماسکو ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

روس ابھی بھی باغیوں کی مدد کر رہا ہے، اسٹولٹن برگ

اسی دوران مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے آج بدھ کے روز کہا کہ روس ابھی تک مشرقی یوکرائن میں ماسکو نواز باغیوں کو تربیت اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

اسٹولٹن برگ نے مطالبہ کیا کہ ماسکو کو جنگ بندی معاہدے کا احترام کرتے ہوئے خود کو یوکرائن کے تنازعے سے مکمل طور پر نکال لینا چاہیے۔

مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ نے بیلجیم میں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں کو بتایا، ’’ہم روس سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مشرقی یوکرائن سے اپنی تمام فورسز واپس بلا لے اور جنگ بندی سے متعلق مِنسک معاہدے کا احترام کرے۔‘‘