1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کروشیا: پولیس کی فائرنگ سے دو مہاجر بچے زخمی

31 مئی 2018

کروشیا کی پولیس کے مطابق ایک گاڑی کی جانب سے روکنے کا اشارہ توڑنے پر پولیس کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں دو بچے شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2yiLX
Kroatien | Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/PIXSELL/FA Bobo/Z. Zivulovic jr.

پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے پیش کیا، جب کہ گاڑی نے بوسنیا کی سرحد سے غیرقانونی طور پر کروشیا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس کے بیان کے مطابق اس گاڑی کو رکنے کے لیے کہا گیا، مگر گاڑی کے ڈرائیور نے ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے گاڑی دوڑائے رکھی۔ پولیس ترجمان ایلیس زوڈان کے مطابق گاڑی کی جانب سے ہدایات مسترد کرنے پر پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار بارہ برس کی دو بچیاں زخمی ہو گئیں جن میں سے ایک کا تعلق عراق جب کہ دوسری کا افغانستان سے ہے۔

مہاجرين يورپ پہنچنے کے ليے کون سا راستہ استعمال کر رہے ہيں؟

مونٹی نیگرو: امریکی سفارت خانے پر مبینہ خودکش حملہ

پولیس کے مطابق اس گاڑی میں 29 غیرقانونی تارکین وطن سوار تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والی ان دونوں لڑکیوں کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے، جب کہ ان کی حالت مستحکم ہے۔ پولیس نے تاہم بتایا کہ یہ گاڑی، جس کی نمبر پلیٹ آسٹریا کی تھی، کا ڈرائیور جائے واقعہ پر جنگل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور اس کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق اس گاڑی کو دو مرتبہ روکا گیا، تاہم ڈرائیو نے یہ گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھانے کی کوشش کی، جس کے جواب میں پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کر دی۔

کروشیا کی سرکاری نیوز ایجنسی HINA  کا کہنا ہے کہ دونوں زخمیوں بچیوں کو ساحلی علاقے زادار کے ایک ہسپتال میں داخل کرا دیا گئے ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس گاڑی میں موجود تارکین وطن میں 15 بچے بھی شامل تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق عراق اور افغانستان سے تھا، جب کہ تارکین وطن میں متعدد خاندان شامل تھے۔

ترکی سے رومانیہ ، مہاجرت کا ایک خطرناک راستہ

واضح رہے کہ کروشیا بلقان خطے کے اس راستے پر واقع ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے سن 2015 اور 2016 میں لاکھوں تارکین وطن نے یورپی یونین کے رکن ممالک خصوصاﹰ مغربی اور شمالی یورپی ممالک کا رخ کیا تھا۔ تاہم مارچ 2016 میں بلقان ریاستوں نے غیرقانونی تارکین وطن کے لیے اپنی اپنی قومی سرحدیں بند کر دی تھیں۔

ع ت / ع ح / (اے ایف پی)