کراچی میں بین الاقوامی تھیٹر اور میوزک میلہ سج گیا
17 مارچ 2017پاکستان کی اقتصادی شہ رگ قرار دیے جانے والے پاکستان کے آبادی کے لیے لحاظ سے سب سے بڑے شہر کراچی میں انٹرنیشنل تھیٹر اینڈ میوزک فیسٹیول کے چھٹے ورژن کا آغاز جمعرات سولہ مارچ سے ہو گیا ہے۔ اس برس اس میلے کی ایک خاص بات ایک فلسطینی طائفے کی شرکت بھی ہے۔
اس بین الاقوامی ایونٹ کا انعقاد کراچی میں واقع نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس NAPA کی طرف سے کرایا جاتا ہے۔ دو ہفتے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں ڈرامے اور رقص پر منبی 24 پروگرامز پیش کیے جا رہے ہیں۔ اس برس اس میلے کا آغاز جرمن فنکاروں کی پرفارمنس سے کیا گیا ہے ۔ گوئٹے انسٹیٹیوٹ پاکستان کے تعاون سے جرمن ڈائریکٹر اور کوریوگرافر بریگل گیوکا (Brigel Gjoka) مسلسل چوتھی بار پاکستان میں ہونے والے اس تھیٹر میلے میں شریک ہیں۔ مقامی اور غیر ملکی فنکاروں کے ساتھ اس برس رقص اور موسیقی پر مبنی ان کی پرفارمنس، ’ہوٹل پروپیگنڈا‘ کے نام سے پیش کی جا رہی ہے۔
ناپا ریپرٹری تھیٹر کے ڈائریکٹر زین احمد کا ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ناپا کی جانب سے منعقد کیے گئے اس فیسٹیول میں بین الاقوامی فنکاروں کو شامل کرنا ایک دلچسپ تجربہ ہے۔‘‘ زین احمد کے مطابق ناپا کی جانب سے منعقد اس فیسٹیول کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس برس پہلی بار ایک فلسطینی طائفہ بھی پاکستان میں اس طرح کے کسی میلے میں شرکت کر رہا ہے، ’’ایسا پہلی بار ہو گا کہ پاکستان میں کوئی فلسطینی تھیٹر گروپ پرفارم کرے گا۔ اس ڈرامے کی ہدایت کاری میکائیلا میرنڈا نے کی ہے جبکہ یہ پلے 18 مارچ کو پیش کیا جائے گا‘‘۔
’دی فریڈم تھیٹر‘ نامی یہ فلسطینی طائفہ ’ریٹرن ٹو فلسطین‘ کے نام سے عربی اور انگریزی زبان میں ڈرامہ پیش کر رہا ہے۔ یہ ڈرامہ ایک ایسے فلسطینی نژاد امریکی شخص کے گرد گھومتا ہے، جو پہلی بار فلسطین آتا ہے اور میڈیا کی خبروں میں دکھائے جانے والے ملکی حالات سے یکسر مختلف حالات کا سامنا کرتا ہے۔
ناپا کی طرف سے منعقد کرائے جانے والے انٹرنیشنل تھیٹر اینڈ میوزک فیسٹیول میں صرف جرمنی اور فلسطین ہی نہیں بلکہ امریکا، برطانیہ، نیپال اور اٹلی سے آئے ہوئے گروپ بھی اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی فنکار خصوصاً ناپا کے زیر تربیت اور فارغ التحصیل طالبعلم بھی اپنے پروگرام پیش کریں گے۔ اس فیسٹیول میں شیما کرمانی کا ایک پلے بھی پیش کیا جائے گا، جس کا نام ’گاؤں میں روشنی‘ ہے۔ یہ ڈرامہ یکم اپریل کو اسٹیج ہو گا۔
معروف پاکستانی ستار نواز استاد نفیس احمد بتاتے ہیں، ’’اس فیسٹیول میں پانچ پرفارمنسز پیش کی جائیں گی، جو کراچی کی مختلف زبانوں، ثقافتوں اور موسیقی کو پیش کریں گی۔ اس کے علاوہ اس سال علامہ اقبال کی ’شکوہ اور جواب شکوہ‘ پر بھی پرفارم کیا جائے گا۔‘‘ استاد نفیس احمد بھی نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس سے وابستہ ہیں۔
رقص، موسیقی اور اسٹیج پرفارمنسز سے سجے اس میلے میں مسلسل اٹھارہ دن تک شائقین مختلف اوقات میں ہر روز دو پرفارمنسز دیکھ سکیں گے۔ اردو زبان میں مقامی فنکاروں سے سجے ڈرامے ناپا کے بیسمنٹ میں شام چھ بجے جبکہ بین الاقوامی فنکاروں کی پرفارمنسز روزانہ رات آٹھ بجے ناپا کے آڈیٹوریم میں پیش کی جائیں گی۔
کراچی شہر میں جس کا تعلق عام طور پر بد امنی اور سکیورٹی خطرات سے جوڑا جاتا ہے، اس طرح کے ایونٹ کا انعقاد اور پھر اس میں دنیا کے کئی ممالک سے فنکاروں اور لوگوں کی شرکت دراصل اس بات کا واضح پیغام ہے کہ یہ شہر آرٹ سے محبت کرنے والوں اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کا شہر ہے۔