1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو کی تازہ صورتحال

20 نومبر 2008

داخلی بدامنی کے شکار افریقی ملک ڈیمو کریٹک ریپبلک کانگو میں باغیوں نے جنگی علاقے میں اپنی متعدد پوزیشنیں خالی کرنا شروع کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/FymY
اقوام متحدہ کے مطابق کئی شورش زدہ علاقوں سے باغیوں کا پیچھا ہٹنا خطے میں امن کے قیام کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے۔تصویر: AP

اقوام متحدہ کے مطابق کئی شورش زدہ علاقوں سے باغیوں کا پیچھا ہٹنا خطے میں امن کے قیام کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے۔


اس سے قبل ٹوٹسی باغیوں کے کمانڈر جنرل نکونڈا نے اگرچہ گزشتہ اتوار کے روز مشرقی کانگو میں اقوام متحدہ کے تحت قیام امن کی کوششوں میں اپنے تعاون پر آمادگی ظاہر کی تھی مگر پھر بھی مسلح جھڑپیں جاری رہیں۔ تاہم اب باغیوں کے پیچھے ہٹنے سے یہ امید پیدا ہونے لگی ہے کہ جنگ بندی بتدریج لیکن عملاﹰ ممکن ہو سکے گی۔


دوسری جانب کانگو کے بعض علاقوں میں اقوام متحدہ کے فوجی دستوں اور مائی بائی ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اس ملیشیا کو عام طور پر حکومت کا حامی خیال کیا جاتا ہے جس نے علاقائی دارالحکومت گوما کے ایک نواحی گاؤں میں امن فوج کے ایک دستے پر حملہ کیا۔ دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا لیکن کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔ شمالی کانگو کے بعض دیگر علاقوں سے بھی فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔


جنرل نکونڈا، کانگو کی فوج اور روانڈا کے ہوتو باغیوں کے درمیان جاری سہ فریقی لڑائی میں اب تک براہ راست یا بالواسطہ مجموعی طور پر 50 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد افراد آج بھی لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں سے ایک ملین افراد نقل مکانی بھی کرچکے ہیں۔