1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو : نئے فوجی سربراہ کا تقرر

18 نومبر 2008

کانگومیں فوج کے نئے سربراہ کی تقرری کا حکومتی اعلان

https://p.dw.com/p/FxMg
باغی رہنما نکونڈا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ باغیوں نے اس افریقی ملک میں مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب سرکاری فوج پر تازہ مزید حملے بھی کئے جائیں گے۔تصویر: AP

ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں جنرل ڈیڈئیر لونگومبا کو ملکی فوج کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ انہیں اس عہدے پرایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے تعینات کیا گیا جو صدرجوزف کابیلا نے جاری کیا۔ جرنل لونگومبا کی نئے فوجی سربراہ کے طور پر ذمہ داریوں میں اولین ترجیح ملک کے مشرقی حصوں میں امن و امان کا قیام ہو گی۔


دوسری جانب باغی رہنما نکونڈا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ باغیوں نے اس افریقی ملک میں مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب سرکاری فوج پر تازہ مزید حملے بھی کئے جائیں گے۔

Flüchtlingsfrauen im Kibati Camp im Kongo
عالمی ادارے کے اندازوں کے مطابق مشرقی کانگو میں جاری اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ڈھائی لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

یہ پیش رفت اس لئے بھی باعث تشویش ہے کہ ہوتو نسل سے تعلق رکھنے والے باغی رہنما نکونڈا نے حال ہی میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور یہ اقوام متحدہ کے امن مذاکرات کی حمایت کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ نکونڈا، صدر جوزف کابیلا سے رو بہ رو مذاکرات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں تاہم صدر کابیلا نے تاحال ایسی کسی ملاقات پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔


اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مسلح جھڑہوں سے متاثرہ علاقے کے سب سے بڑے شہرگوما سے 80 کلو میٹرشمال میں ہونے والی تازہ ترین جھڑپوں میں کسی جانی نقصان کا ابھی تک کوئی علم نہیں ہوسکا ۔ عالمی ادارے کے اندازوں کے مطابق مشرقی کانگو میں جاری اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ڈھائی لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔