1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانکون کانفرنس آخری مرحلے میں داخل

9 دسمبر 2010

کانکون میں ہونے والی بارہ روزہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے فیصلہ کن تین روز شروع ہو چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک کانفرنس میں شریک 194 ممالک کسی خاطر خواہ نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور صورتحال حوصلہ افزاء دکھائی نہیں دے رہی۔

https://p.dw.com/p/QTPK
کانکون میں یوکرائنی وفدتصویر: DW

کام وقت پر ہی ختم ہو جائے تو اچھا ہوتا ہے ورنہ اسے سر انجام دینا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا تا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران اگر تحفظ ماحول کے حوالے سے ہونے والے اجلاسوں پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات بالکل صحیح دکھائی دیتی ہے۔ انڈونیشا میں ہونے والی کانفرنس کی بات کی جائے یا پھر گزشتہ برس کی کوپن ہیگن کانفرنس ہو یا بون منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس، ہر مرتبہ عالمی طاقتین تحفظ ماحول کے کیوٹو پروٹوکال کا متبادل تلاش کرنے میں ناکام دکھائی دیں۔ 29 نومبر سے میکسیکو میں جاری کانکون کانفرنس اپنے فیصلہ کن دور میں داخل ہو گئی ہے۔

Cancun Klimakonferenz 2010
کانکون کی سڑکوں پر کوئی ڈیڑھ ہزار افراد نے دنیا کی بڑی طاقتوں کی ماحولیاتی پالیسی کے خلاف مظاہرہ کیاتصویر: AP

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ تحفظ ماحول کے حوالے سے کم از کم بنیادی باتون پر ہی اتفاق کر لیا جائے۔ ’’ تمام تر معاملات پر کوئی حتمی سمجھوتہ نہ بھی ہو تو بھی تمام شعبوں میں پیش رفت ضرور ہونی چاہیے۔ ہر چیز مکمل کرنے کے شوق میں کہیں ہم اچھی پیش رفت سے بھی محروم نہ رہ جائیں‘‘۔

تحفظ ماحول کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں اور ادارے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس مرتبہ کوپن ہیگن کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پیش رفت ہونی چاہیے۔ لیکن زمینی درجہ حرارت کو محدود کرنے، کیوٹو پروٹوکول کے متبادل معاہدے کے حوالے سے امیر صنعتی ممالک کے مابین اتفاق رائے کے کوئی آثار ابھی تک دکھائی نہیں دے رہے۔ گزشتہ برس کوپن ہیگن میں زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے پر اتفاق ہوا تھا لیکن یہ ہدف حاصل کیسے ہو گا، یہ بات ابھی بھی غیر واضح ہے۔

غریب اور ترقی پذیر ممالک اس مرتبہ بھی امیر ملکوں سے تحفظ ماحول کے ضمن میں زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں جرمن وزیر ماحول نوربیرٹ روٹگن کو ڈر ہے کہ کہیں یہ اجلاس بھی ناکام نہ ہو جائے۔’’سوال یہ ہے کہ کیا عالمی برادری یہ صلاحیت رکھتی ہےکہ وہ انسانوں کو درپیش مسائل کو مشترکہ طور پر حل کر سکے۔ یہ مذکرات مشکل ضرور ہیں لیکن کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

Ban Ki-Moon Cancun Dezember 2010
تحفظ ماحول کے حوالے سے کم از کم بنیادی باتون پر ہی اتفاق کر لیا جائے، بان کی مونتصویر: AP

براعظم افریقہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایتھوپیا کے وزیراعظم میلیس زیناوی نے کہا کہ وہ کانفرنس کی سست رفتار کارکردگی سے بہت افسردہ ہیں۔ ان کے بقول تحفظ ماحول کے حوالے سے گزرتا ہوا ہر ایک لمحہ افریقی باشندوں کے لئے موت کے پروانے لے کر آ رہا ہے۔ گزشتہ شب کانکون کی سڑکوں پر کوئی ڈیڑھ ہزار افراد نے دنیا کی بڑی طاقتوں کی ماحولیاتی پالیسی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات کی سربراہ کرسٹیانا فیگیریس نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کانکون میں تحفظ ماحول کے کیوٹو پروٹوکال کے متبادل معاہدے پر اتفاق رائے مشکل نظر آ رہا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: کشور مصطفیٰ