1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کار ساز کمپنیوں کا ہدف بھارتی نوجوان نسل

Maqbool Malik23 اپریل 2013

بھارت میں پرتعیش اور مہنگی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی مارکیٹ کو وسعت دینےکی غرض سے نوجوان نسل اور متوسط طبقے کے لیے چھوٹی اور سستی قسم کی کاریں مقامی سطح پر تیار کرنے کا منصوبنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/18LGa
تصویر: Reuters

جرمنی کی تین نامور کمپنیاں مرسیڈیز، آوڈی اور بی ایم ڈبلیو، جنھیں کار سازی کے شعبے میں ابھرتی ہوئی طاقت چین کا سامنا ہے، بھارت میں مقامی سطح پر چھوٹی اور سستی کاریں تیار کر کے اپنی فروخت کو امیر ترین لوگوں سے متوسط اور نوجوان طبقے تک پھیلانا چاہتی ہیں۔

بھارت میں مرسیڈیز بینز کی ڈیملر برانڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ایبرہرڈ کَرن Eberhard Kern کا کہنا ہے کہ رواں سال کار سازی کے لیے بہت ہی اہم ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے مالی سال میں ڈیملر برانڈ کی مرسیڈیز کی فروخت میں ایک تہائی کمی دیکھی گئی۔ کَرن امید کر رہے ہیں کہ رواں سال چھوٹی گاڑیوں کے مارکیٹ میں آنے سے فروخت کی شرح ٫ڈبل ڈیجٹ‘یعنی دو ہندسوں میں رہے گی۔

Indien Auto EXPO in Neu Delhi 2010 Flash-Galerie
بھارت میں آٹو ایکسپوتصویر: AP

دو دہائیوں میں ہونے والی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے بعد ممبئی اور نئی دہلی کے ہوٹلوں اور نائٹ کلبوں کے باہر پرتعیش اور مہنگی گاڑیوں کی قطار کا منظر کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ تاہم اس کے باوجود مہنگی گاڑیوں کی سالانہ فروخت بیس ہزار سے کچھ زیادہ یا مجموعی کار مارکیٹ کا ایک فیصد ہے۔

قیموں کے حوالے سے بھارت جیسی حساس مارکیٹ میں جرمن کار کمپنیوں کو ٹویوٹا موٹر اور ووکس ویگن اے جی سمیت دیگر کمپنیوں کے ساتھ سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پرائس واٹر ہاوس کوپرز فرم کے ایک اعلی عہدہ دار عبدالمجید نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کار ساز کمپنیاں اپنی گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کے لیے قیمتوں کی سطح کو نیچے لانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ ٫٫بھارت میں آپ کو پیسے کی قدر دکھانی پڑتی ہے۔ بی ایم ڈبلیو دیگر گاڑیوں سے کیسے نمایاں رہتی ہے یہ کار ساز کمپنی کے لیے ایک چیلنج ہو گا۔‘‘

بھارت کی دس سالوں میں کم ترین شرح نمو کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مانگ کو بھی دھچکا لگا ہے اور مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران مہنگی گاڑیوں کی فروخت میں چودہ فیصد کمی دیکھی گئی۔ کاروں کی فروخت میں یہ کمی دس سال میں پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئی ہے۔ آبادی کے ایک بڑے حصے کو متوجہ کرنے کے لیے مرسیڈیزاور اس کے حریفوں نے سستی قسم کی کاریں متعارف کرا رہی ہیں۔ کاروں پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کے لیے یہ کمپنیاں اپنے زیادہ تر ماڈلز بھارت میں ہی تیار کریں گی۔

مرسیڈیز سن 1995سے بھارت میں کاریں تیار کر رہی ہے اور اب یہ مغری بھارت کے شہر پونے میں قائم اپنے پلانٹ کی پیداوری صلاحیت کو بیس ہزار تک بڑھا رہی ہے۔ اگلے تین ماہ میں یہ کمپنی چھوٹی کار بھارت میں متعارف کرائے گی۔ مرسیڈیز اپنی GL-Class سمیت دیگر برانڈز کی اسمبلنگ بھی مقامی پلانٹ میں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Indien Ravi Shastri Kricketsspieler
تصویر: dapd

کَرن کا کہنا ہے کہ ٫مرسیڈیز کا معیار پوری دنیا میں ایک جیسا ہے اور ہم سن 2014 تک اس کے دیگر ماڈلز کو بھی مقامی طور پر تیار کریں گے۔‘‘ بھارت میں بی کلاس کی مرسیڈیز کی قیمت چالیس ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے جبکہ جرمنی میں اے کلاس کی قیمت تقریباﹰ ستائیس ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے۔

ایک اور جرمن کار ساز کمپنی آڈی، جس کی بھارت میں گزشتہ سال فروخت میں دگنا اضافہ دیکھا گیا تھا، بھی بھارتی پرزے استعمال میں لا کر اپنی پیداوری صلاحیت میں اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سن 2014 تک آڈی بھارت میں اپنی پیداوری صلاحیت کو موجودہ اسی فیصد سے نوے فیصد تک لے جائے گا۔

فروری میں پیش ہونے بجٹ میں بھارت کے وزیر خزانہ نے مقامی پیداور کو پرکشش بنانے کے لیے پرتعیش گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی 75 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کر دی تھی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران جرمنی کی تینوں نامور کار ساز کمپنیاں بھارت میں سات ہزار پانچ سو سے زائد کاریں فروخت نہ کر سکے۔ بھارتی مارکیٹ پر چھائی رہنے والی کمپنی مرسیڈیز بی ایم ڈبلیو اور آڈی کے بعد تیسرے نمبر پر رہی۔

zh/zb(Reuters)