1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاتالونیا میں ریفرنڈم، ہسپانوی بادشاہ کی جانب سے تنقید

عاطف توقیر
4 اکتوبر 2017

ہسپانوی بادشاہ فیلیپے نے کاتالونیا میںمنعقدہ ریفرنڈم کی مذمت کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے خطرہ قرار دیا ہے، ادھر کاتالونیا کے رہنما کارلیس پوئیگڈیمونٹ نے کہا ہے کہ اگلے چند روز میں کاتالونیا اپنی آزادی کا اعلان کر دے گا۔

https://p.dw.com/p/2lAb3
König Felipe von Spanien Rede TV
تصویر: Reuters/F.Gomez

منگل کی شام ہسپانوی بادشاہ نے کاتالونیا کے خطے میں آزادی کے لیے منعقد کرائے جانے والے متنازعہ ریفرنڈم کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اپنی ’وحدت‘ اور ’تنظیم‘ کے لیے کوشاں رہے گا۔ انہوں نے کاتالونیا کے رہنماؤں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اقدام سے ’قانون کی بالادستی‘ پر حرف آ رہا ہے۔

اسپین سے آزادی کا حق حاصل ہو گیا ہے، کاتالان رہنما کا دعویٰ

ہسپانوی پولیس کے ’اقدامات‘ غیر منصفانہ ہیں، کاتالونیا حکومت

کاتالونیا ریفرنڈم، پولنگ جاری، پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں داخل

قوم سے اپنے ایک غیرعمومی خطاب میں 49 سالہ ہسپانوی بادشاہ نے کہا کہ کاتالونیا کے حکام ’غیرذمہ داری‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’سماجی رواداری‘ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس سے اسپین کے جمہوری اداروں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔

’’آج کاتالونیا کا معاشرہ بری طرح منقسم اور انتشار کا شکار ہے۔ ہماری جمہوری زندگیوں میں اس سے ایک نہایت سنجیدہ مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔‘‘

کنگ فیلیپے نے کہا کہ شاہی خاندان اسپین کے اداروں کی مضبوطی کے لیے کام کرتا رہا ہے اور یہ ریاست کا جائز اختیار اور ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کا بالادستی قائم رکھے۔

ہسپانوی بادشاہ نے اپنے خطاب میں اتوار کے روز منعقدہ متنازعہ ریفرنڈم کے موقع پر اسپین کی قومی پولیس کی جانب سے مختلف پولنگ اسٹیشنوں کو بند کرنے اور ووٹوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا براہ راست ذکر نہیں کیا۔

’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں

یہ بات اہم ہے کہ ان واقعات میں 893 افراد زخمی ہوئے، جن میں چار شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچائے گئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے ربر کی گولیاں بھی استعمال کی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ اتوار کو ہونے والی ان جھڑپوں میں 431 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب کاتالونیا کے علاقائی سربراہ کارلَیس پُوگےموں  نے اس ریفرنڈم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے چند روز کے اندر اندر یہ علاقہ اپنی آزادی کا اعلان کر دے گا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری اور خصوصاﹰ یورپی یونین سے ثالثی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگلے چند روز میں علاقے کی آزادی کا اعلان کر دیں گے۔

Spanien Tausende aufgebrachte Katalanen demonstrieren gegen Zentralregierung in Madrid
کاتالونیا میں آزادی کے حق میں مظاہرے بھی جاری ہیںتصویر: Reuters/A. Gea

یورپی یونین جو اس معاملے میں اب تک خاموش رہی ہے، بدھ کے روز ایک خصوصی مذاکرے کا اہتمام کر رہی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ کاتالونیا کی طرف سے آزادی کا کوئی بھی یک طرفہ اعلان کو نہ صرف میڈرڈ کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہو گا، بلکہ کاتالان خطے میں بسنے والے افراد میں سے بھی کئی اس سے اختلاف کریں گے، کیوں کہ کاتالونیا کے باسی اس موضوع پر واضح تقسیم کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز منعقدہ اس متنازعہ ریفرنڈم میں ووٹروں کا مجموعی ٹرن آؤٹ 42 فیصد رہا تھا، جن میں سے 90 فیصد نے اسپین سے آزادی کے حق میں رائے دی تھی۔