1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں طالبان کا بڑا خودکش حملہ: تیس ہلاکتیں، سینکڑوں زخمی

مقبول ملک19 اپریل 2016

افغان دارالحکومت کابل کے وسطی حصے میں آج منگل انیس اپریل کے روز کیے گئے طالبان عسکریت پسندوں کے ایک تباہ کن خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم بھی تیس ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد سوا تین سو سے زائد ہے۔

https://p.dw.com/p/1IYLt
Afghanistan Explosion in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں طالبان عسکریت پسندوں نے کابل شہر کے وسط میں قومی سلامتی کے ایک ادارے کی عمارت کو صبح کے وقت معمول کی مصروفیت کے اوقات میں ایک بم حملے کا نشانہ بنایا۔ اس دھماکے کے لیے خود کش حملہ آور نے ایک ٹرک استعمال کیا، جس پر دھماکا خیز مواد لدا ہوا تھا۔

حکام کے مطابق اس حملے میں کم از کم بھی 30 افراد ہلاک ہوئے جبکہ چند دیگر رپورٹوں میں ہلاک شدگان کی تعداد 40 بتائی گئی ہے۔ حکام کے مطابق اس دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 320 سے زائد بنتی ہے۔

افغانستان میں مقامی سکیورٹی اہلکاروں اور غیر ملکی اتحادی دستوں پر حملے کرنے والے طالبان عسکریت پسندوں نے ابھی ایک ہفتہ پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی اپنے ان حملوں کو تیز تر کر دیں گے، جو ہر سال موسم بہار میں خاص طور پر شدت پکڑ لیتے ہیں۔

اس حملے کے بعد افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری کردہ ایک پیغام میں اس دھماکے کی ’سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت‘ کی گئی۔ کابل کا صدارتی محل اس حملے کی جگہ سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

کابل میں آج کے حملے کے چند گھنٹے بعد اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے مقامی پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرحمان رحیمی نے صحافیوں کو بتایا، ’’مرنے اور زخمی ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں اور افغان سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی۔‘‘ جنرل رحیمی نے کہا کہ اس خود کش حملے کے بعد موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کا حملہ آور کے دو ساتھیوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا تھا۔

دوسری طرف طالبان نے پشتو زبان کی اپنی ویب سائٹ پر اس حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دھماکے میں ملکی خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی یا NDS کے ایک یونٹ ’ڈیپارٹمنٹ 10‘ کو نشانہ بنایا گیا۔ افغان انٹیلیجنس کا یہ وہ شعبہ ہے، جو حکومتی وزراء اور وی آئی پی شخصیات کی حفاظت کا کام کرتا ہے۔

اسی دوران طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس حملے میں خود کش حملہ آور نے اپنے ٹرک کے ساتھ پہلے این ڈی ایس کے اس شعبے کے دفاتر والی عمارت کے مرکزی دروازے کو دھماکے سے اڑا دیا اور پھر اس کے چند ساتھی بہت سخت حفاظتی انتظامات والی اس عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

Afghanistan Explosion in Kabul
دھماکے کی جگہ سے فضا میں اٹھتے ہوئے دھوئیں کے گہرے بادل کئی میل دور سے بھی دیکھے جا سکتے تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

طالبان کے اس موقف کی حکومتی ذرائع نے تصدیق نہیں کی تاہم دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں کافی دیر تک سنی گئیں اور دھماکے کی جگہ سے، جو کابل میں امریکی سفارت خانے کی عمارت کے قریب ہی واقع ہے، فضا میں اٹھتے ہوئے دھوئیں کے گہرے بادل کئی میل دور سے بھی دیکھے جا سکتے تھے۔

دیگر رپورٹوں کے مطابق کابل پولیس کے سربراہ جنرل رحیمی نے بتایا کہ آج کے حملے میں زخمی ہونے والوں کی کُل تعداد 327 بنتی ہے۔ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس حملے میں عسکریت پسندوں نے ایک سرکاری سکیورٹی ایجنسی کی عمارت کو نشانہ بنایا اور عمارت کے کمپاؤنڈ میں داخل ہو جانے والے شدت پسندوں کے ساتھ سکیورٹی اہلکاروں کا فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں