1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کئی ممالک شمالی کوريا کے خلاف سخت تر اقدامات پر متفق

عاصم سلیم
17 جنوری 2018

کينيڈا ميں منعقدہ ايک اجلاس ميں امريکا اور اس کے کئی اتحادی ملکوں نے شمالی کوريا کے خلاف مزيد سخت اقدامات پر اتفاق کيا ہے۔ دوسری جانب چين نے اسے ’سرد جنگ‘ کی سوچ سے تعبير کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2qxp9
Nordkorea - Raketentest
تصویر: Reuters/KCNA

بيس ملکوں کے نمائندوں نے شمالی کوريا کے خلاف تازہ اور يک طرفہ پابنديوں پر غور کرنے کے سلسلے ميں اتفاق کر ليا ہے۔ يہ پيش رفت امريکا اور کينيڈا کے ميزبانی ميں پير اور منگل کو کينيڈا کے شہر وينکُوور ميں ہونے والے اجلاس ميں ہوئی۔ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ ايک مشترکہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ شرکاء نے پيونگ يانگ کے متنازعہ جوہری و بيلسٹک ميزائل سازی کے انسداد کے ليے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طے شدہ پابنديوں کے علاوہ اضافی پابنديوں پر غور کرنے پر اتفاق کيا۔ تاہم پابنديوں کے حوالے سے کوئی مزيد تفصيلات نہيں بتائی گئيں۔

اقوام متحدہ اور امريکا کی متعدد کوششوں اور پابنديوں کے اطلاق کے باوجود شمالی کوريا کے رہنما کِم جونگ اُن اپنے ملک کا جوہری و بيلسٹک ميزائل پروگرام ترک کرنے سے انکار کرتے آئے ہيں۔ وہ مسلسل ايسے ميزائل تيار کرنے کے تعاقب ميں ہيں، جو امريکا تک ہدف کو نشانہ بنا سکے۔

امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن
امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن تصویر: Reuters/B.Nelms

کينيڈا ميں منعقدہ اجلاس ميں اس بارے ميں تبادلہ خيال کيا گيا کہ شمالی کوريا پر دباؤ ميں اضافے کے ليے کيا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہيں اور اس بارے ميں بھی کہ آيا موجودہ پابنديوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ اجلاس ميں وہ ممالک شريک تھے جنہوں نے سن 1950 سے سن 1953 کے دوران لڑی گئی جنگ ميں جنوبی کوريا کی حمايت کی تھی۔

وينکُوور ميں امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن نے کہا کہ اگر پيونگ يانگ اپنا متنازعہ جوہری و بيلسٹک ميزائل پروگرام ترک نہيں کرتا، تو اس کے خلاف عسکری کارروائی کا امکان موجود ہے۔ ميزبان ملکوں کے نمائندگان نے شرکاء پر زور ديا کہ وہ شمالی کوريا کے ارد گرد کے سمندروں کی نگرانی شروع کرنے کے عمل کی بھی حمايت کريں۔ اس مجوزہ اقدام کا مقصد اس بات کو يقينی بنانا ہے کہ پيونگ يانگ پابنديوں کے اثرات سے بچنے کے ليے اسمگلنگ کے ذريعے مطلوبہ اشياء کو حاصل نہ کر سکے۔

اس پيش رفت پر فی الحال شمالی کوريا کا رد عمل سامنے نہيں آيا ہے۔ البتہ چين کے مطابق پيونگ يانگ کے خلاف سخت تر اقدامات پر اتفاق سے جزيرہ نما کوريا کے تنازعے کے حل ميں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ يہ بيان بيجنگ سے وزارت خارجہ کے ترجمان لُو کانگ نے بدھ کی صبح ديا۔