کئی روز کی بھوک اور پیاس سہنے کے بعد ’بنگال کا ہیرو‘ ہلاک
16 اگست 2016تحفظ جنگلات کے ایک سابق کارکن تپن کمار دے اس ہاتھی کو بچانے کے آپریشن کی سربراہی کر رہے تھے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا،’’ بے پناہ کوششوں کے باوجود اس ہاتھی کو نہیں بچایا جا سکا، ہم بہت دکھی ہیں، ہم نے اسے بچانے کی بھر پور کوشش کی تھی۔‘‘
بنگا بہادر کی ہلاکت کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں کی جاسکی ہے۔ دلدل سے نکلنے کی کوشش میں نڈھال بنگا بہادر کونشہ آورادویات دینے کے بعد دلدل سے نکال کر سٹرک تک پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی تاکہ اسے سفاری پارک لے جایا جاسکے۔
کمار دے کے مطابق اتوار کے روز تک بنگا بہادر کی طبیعت ٹھیک تھی لیکن عین ممکن ہے کہ کئی دنوں تک دلدل میں پھسننے کے بعد بھوک اور پیاس سےاس ہاتھی کی حالت بگڑ گئی ہو۔
بھارت کی ریاست آسام میں برسات کی شدید بارشوں کے دوران تین ہفتے قبل یہ ہاتھی سیلابی پانی میں بہہ کر بنگلہ دیش کے ضلع جمالپور کی ایک دلدل میں پھنس گیا تھا۔ بنگلہ دیش کی انتظامیہ نے اسے دلدل سے بچا کر ڈھاکہ کے قریب سفاری پارک میں مننقل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔بھارت کے جنگلی حیات کے محکمے نے بنگا بہادر کو واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاتھیوں کا غول اسے واپس قبول نہیں کرے گا۔