1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈریسڈن میں درجنوں مہاجرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں

صائمہ حیدر نک مارٹن
29 مئی 2018

جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں درجنوں پناہ گزینوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار اور ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ پولیس اہلکار مہاجرین کے درمیان ہونے والی لڑائی ختم کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/2yV99
Deutschland Rechte Demonstranten in Heidenau
تصویر: Getty Images/M. Rietschel

جرمنی کے مشرق میں واقع شہر ڈریسڈن میں حکام کا کہنا ہے کہ پچاس کے قریب مہاجرین نے اُس وقت پولیس پر حملہ کیا جب وہ تارکین وطن کے لیے بنائے گئے ایک مرکز میں ہونے والی ایک لڑائی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی گارڈز نے جارجیا کے دو تارکین وطن کے درمیان کھانے پر ہونے والی ایک لڑائی کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کو طلب کیا تھا۔ ڈریسڈن کی پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا،’’تب پچاس کے قریب مہاجرین نے پولیس اہلکاروں پر جلے ہوئے سگریٹ پھینکے اور اُس کے بعد انہیں مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ جب کہ ایک تارک وطن نے تو لوہے کی راڈ سے ایک پولیس افسر پر حملہ کرنے کی کوشش بھی کی۔‘‘

جرمنی میں مہاجرین کو روزگار کی فراہمی، اقوام متحدہ بھی کوشاں

پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں دو پولیس افسر اور ایک سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورت حال کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کی مزید نفری کو طلب کرنا پڑا۔

Deutschland, Ellwangen: Polizeieinsatz im Flüchtlingsheim
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Puchner

بتایا گیا ہے کہ چار مشتبہ افراد کو، جن کی عمریں سترہ، بیس ستائیس، اور بیالیس سال ہیں، نقص امن کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان تمام ملزمان کا تعلق جارجیا سے ہے۔

پولیس کے مطابق ان میں سے ایک کو دوران حراست ہی ڈی پورٹ کر دیا جائے گا جب کہ تین دیگر افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

بیمار مہاجرین یا مساج کے طلبگار؟ جرمن ڈاکٹر کا علاج سے انکار

مہاجرین اور جرمن پولیس کے درمیان جھڑپ کے اس حالیہ واقعے سے پہلے اس ماہ کے اوائل میں جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے ایک دیہات ایلوانگن میں ڈیڑھ سو کے قریب مہاجرین نے پولیس پر حملہ کیا تھا۔

 یہ پولیس اہلکار پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر ایک تارک وطن کو جرمنی بدر کرنے کے لیے آئے تھے۔ صورت حال کو خراب ہوتا دیکھ کر پولیس کو  ڈی پورٹ کیے جانے والے مہاجر کی ہتھکڑی کھولنا پڑی تھی۔