1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈريسڈن ميں مہاجرين کے خلاف مظاہرہ، قانون ساز نالاں

عاصم سليم13 اکتوبر 2015

جرمنی ميں مہاجرين کی تعداد ميں اضافے کے ساتھ ساتھ اس پيش رفت کی مخالفت بھی دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ روز مشرقی جرمنی کے شہر ڈريسڈن ميں ہزارہا افراد نے جرمنی ميں مہاجرين کی مسلسل آمد کے خلاف مظاہرہ کيا۔

https://p.dw.com/p/1GnKM
تصویر: DW/R. Fuchs

نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی ڈريسڈن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق استغاثہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ اسلام مخالف تنظيم پيگِيڈا کی طرف سے گزشتہ روز نکالی جانے والی مہاجرين مخالف ريلی کے دوران ايک متنازعہ عمل کی تحقيقات جاری ہيں۔ ريلی کے دوران ’گيلوز‘ يعنی پھانسی کا پھندہ يا تختہ دار کے ايک چھوٹے ماڈل پر چانسلر انگيلا ميرکل اور نائب چانسلر زيگمار گابريل کا نام درج تھا۔ يہ تحقيقات امن و امان خراب کرنے کی کوشش اور جرائم پيشہ عوامل کے الزامات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف جاری ہيں۔ وکلائے استغاثہ کے مطابق الزامات ثابت ہونے پر مجرمان کو پانچ برس تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

قانون سازوں نے اس پيش رفت پر گہری تشويش کا اظہار کيا ہے۔ سياسی جماعت SPD سے تعلق رکھنے والے قانون ساز Niels Annen نے ايک مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب جمہوری انداز ميں چنے گئے نمائندگان کو موت کی دھمکی دی جائے، خواہ وہ محض علامتی ہی کيوں نہ ہو، تو اس کے خلاف کوئی کارروائی ہونی چاہيے۔ جرمن پوليس يونين کے سربراہ رائنر وينڈٹ نے بھی کہا ہے کہ سکيورٹی فورسز کو دائيں بازو کی جانب سے ممکنہ منظم جرائم سے بچنے کے ليے پيگِيڈا پر کڑی نظر رکھنا ہو گی۔

Deutschland Pegida Kundgebung in Dresden
تصویر: Reuters/H. Hanschke

مہاجرين کے خلاف سرگرم گروپ پيگِيڈا کی طرف سے نکالی جانے والی اس ريلی ميں قريب 9,000 افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر مہاجرين کے خلاف باتيں لکھی ہوئی تھيں اور وہ نعرے بھی لگا رہے تھے۔

يہ امر اہم ہے کہ پيگِيڈا نامی يہ گروپ جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کی مشرق وسطٰی کے ممالک سے تعلق رکھنے والے پناہ گزينوں کو جرمنی ميں پناہ فرہم کرنے کی پاليسی کے خلاف ہے۔

پير 12 اکتوبر کی رات نکالی جانے والی اس ريلی کی مخالفت ميں بھی قريب ڈھائی سو افراد نے مظاہرہ کيا، جو مہاجرين کے حق ميں تھے۔ پوليس نے کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کے خدشے کی وجہ سے دونوں گروپوں کو منقسم رکھا۔ اس دوران ايک پوليس اہلکار کے ساتھ بلند آواز ميں تلخ کلامی پر پيگِيڈا کے ايک رکن کو حراست ميں بھی لے ليا گيا۔ ڈريسڈن کے علاوہ کيمنٹس اور لائپزگ ميں بھی مہاجرين کی مخالفت ميں مظاہرے کيے گئے ليکن مظاہرين کی تعداد کے اعتبار سے يہ کافی چھوٹے تھے۔

مہاجرين کے بحران کے تناظر ميں جرمنی ميں چانسلر ميرکل کی مقبوليت ميں مسلسل کمی رونما ہو رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کرائے گئے رائے عامہ کے ايک جائزے کے مطابق اب ان کی مقبوليت کی شرح 39 فيصد تک پہنچ گئی ہے۔

دريں اثناء جرمنی پہنچنے والے مہاجرين کی تعداد ميں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی اندازوں کے تحت سال رواں کے اواخر تک يہاں پہنچنے والے مہاجرين کی تعداد ايک ملين تک پہنچ سکتی ہے۔ دوسری جانب جرمنی ميں موجود مہاجرين کے کيمپوں ميں تشدد کے واقعات کی رپورٹوں ميں بھی بدستور اضافہ ہی ہو رہا ہے۔