1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر قدیر کی رہائی پر سخت تشویش ہے: امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن

7 فروری 2009

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے بھی پاکستان کے متنازعہ جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Gp3v
امریکہ کی پرواہ نہیں: ڈاکٹر عبدالقدیر خان۔۔۔ مگر کیا واقعی؟تصویر: picture-alliance/dpa

ڈاکٹر قدیر کا کہنا ہے کہ ان کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ ان کی رہائی کے بارے میں امریکہ کیا سوچتا ہے۔ مگر کیا پاکستان کے مقتدر حلقوں کو بھی اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے کہ امریکہ کیا سوچتا ہے؟ ظاہری طور پر پاکستان کی ایک سولین حکومت کے دور میں کیا گیا یہ فیصلہ پاکستانی فوج کس طرح دیکھ رہی ہے؟

Zulfikar Ali Khan Bhutto
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور بے نظیر بھٹّو کے والد زولفقار علی بھٹّو پاکستان کے جوہری پروگرام کے بانییوں اور ڈاکٹر قدیر کے سرپرستوں میں سے تھےتصویر: picture-alliance/ dpa

سن دو ہزار چار میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے جوہری معلومات اور ٹیکنالوجی شمالی کوریا اور ایران کو غیر قانونی طور پر منتقل کی تھیں۔ اس قت کے صدرِ پاکستان اورافواجِ پاکستان کے سربراہ پرویز مشرّف نے ڈاکٹر قدیر کو گھر میں نظر بند کر رکھا تھا۔ بعد ازاں ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ انہوں نے اعترایف بیان پاکستانی جرنیلوں کے دباؤ پر دیا اور یہ کہ ان کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔ حال ہی میں ڈاکٹر عبدالقدیر کو پاکستانی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں ڈاکٹر قدیر کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

Machtkampf in Pakistan
سابق آرمی چیف پرویز مشرّف کے دور میں ڈاکٹر قدیر کو نظر بند کیا گیا۔ ڈاکٹر قدیر کا کہنا ہے کہ اعترافی بیان انہوں نے جرنیلوں کے دباؤ پر دیا تھا۔تصویر: AP


ڈاکٹر قدیر سے رہائی کے بعد جب پوچھا گیا کہ ان کی رہائی پر بین الاقوامی برادری برادری کیا ردِ عمل ظاہر کرے گی تو متنازعہ جوہری سائنسدان نے حسبِ عادت قوم پرستانہ اور مذہبی کلمات ادا کیے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری جو بولنا چاہے وہ بولے۔

Barack Obama
اوباما انتظامیہ کو پاکستان پر اعتماد نہیں: سابق صدر پرویز مشرّف کا حالیہ بیانتصویر: AP


تاہم اوباما انتظامیہ کو پاکستان کی نئی سول حکومت کی ڈاکٹر قدیر کے لیے نرمی پر تشویش ہونا لازمی ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر خان اب بھی جوہری پھیلاؤ کے معاملے میں ایک خطرہ ہیں۔ امریکی زرائع ابلاغ اور ماہرین کے مطابق ڈاکٹر قدیر کا جوہری پھیلاؤ کا نیٹ ورک مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے مطابق ڈاکٹر اے کیو خان کا نیٹ ورک تحلیل ہوچکا ہے اور ان سے اب کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر قدیر کی رہائی سے معلوم یہی ہوتا ہے کہ پاکستان کے جوہری پھیلاؤ میں ملوّث ہونے کا معاملہ بھی ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور شاید یہ معاملہ اب دوبارہ سر اٹھائے گا۔