1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیک جمہوریہ:عدالتی فیصلہ لزبن ٹریٹی کے حق میں

3 نومبر 2009

چیک جمہوریہ کی آئینی عدالت نے لزبن ٹریٹی کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ آئینی عدالت کے اس فیصلے کے بعد اب چیک جمہوریہ میں لزبن ٹریٹی کی توثیق کے راستے کی آخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/KM6a
آئینی عدالت نے لزبن ٹریٹی کو ملکی آئین سے غیر متصادم قرار دیا ہےتصویر: picture alliance/dpa

یورپی یونین میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے معاہدے لزبن ٹریٹی پر یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک میں صرف چیک جمہوریہ وہ واحد ملک ہے، جس نے اب تک اس معاہدے کی توثیق نہیں کی تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد یہ معاہدے باقاعدہ منظوری کے لئے صدر واسلاو کلاؤس کے پاس دستخط کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔

Tschechien EU Vaclav Klaus Pressekonferenz in Prag
صدر واسلاو کلاؤس اس معاہدے کے مخالف ہیںتصویر: AP

اس معاہدے کی توثیق چیک جمہوریہ ، آئرلینڈ اور پولینڈ کے علاوہ تمام ممالک پہلے کرچکے تھے۔ پچھلے ماہ آئرلینڈ کی عوام نے بھی ایک ریفرینڈم کے ذریعے اس معاہدے کو منظور کر لیا تھا۔ پولینڈ نے بھی گزشتہ ماہ اس معاہدے کی توثیق کر دی تھی تاہم چیک جمہوریہ میں اس معاہدے کو مخالفت کا سامنا تھا۔

صدر کلاؤس اس معاہدے کے مخالف تھے۔ صدر کلاؤس کے مطابق اس معاہدے کے اطلاق سے ممبر ممالک کی خودمختاری متاثر ہوگی اور اختیارات کا سرچشمہ یورپی یونین بن جائے گی نہ کہ ریاستی حکومت۔ تاہم چند روز قبل انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد وہ اس معاہدے کی مزید مخالفت نہیں کریں گے۔ لزبن ٹریٹی کی منظوری کے بعد یورپی یونین کی پارلیمان کو رکن ممالک کے حوالے سے مزید اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔ اگر چیک جمہوریہ کے سربراہ واسلاو کلاؤس اس معاہدے پر دستخط کر دیتے ہیں تو اس معاہدے کا اطلاق رواں برس یکم دسمبر سے ہی تمام رکن ممالک پر ہو جائے گا۔

خبررساں ادارے

ادارت : عاطف توقیر