چیک جمہوریہ میں تحریک عدم اعتماد کامیاب
25 مارچ 2009جمہوریہ چیک میں وزیراعظم میرک ٹوپولانک کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کواپوزیشن کی فتح سے تعبیرکیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم ٹوپولانک باوجود اس کے یورپی یونین کے رواں سال جون کے آخر تک سربراہ رہیں گے اور یہ بھی توقع ہے کہ صدران کے ایک مرتبہ پھر حکومت سازی کی دعوت دیں۔
چیک پارلیمان میں فیصلے سے قبل کسی بھی یہ علم نہیں تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ ہررکن اسمبلی کو نام کے ساتھ پکارا گیا تا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے حق یہ مخالفت میں ووٹ ڈالے۔ 101 ارکان اسمبلی نے حکومت کے خلاف ووٹ دیئے۔ یہ صرف وہ اکثریت ہے کہ جو تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے درکار تھی۔ یا یوں کہا جائے کہ اس سے قریب ترین نتائج آ ہی نہیں سکتے تھے توغلط نہ ہو گا۔
نتائج کے سامنے آتے ہی وزیراعظم کے چہرہ پر حیرت نمایاں تھی اوروہ فوری طور پرکوئی ردعمل ظاہر کرنے سے قاصر نظر آ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پروہ ہر قدم آئین کے مطابق اٹھائیں گے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کا خاتمہ۔ چیک پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد دوران حکومت اوراپوزیشن ایک دوسرے پرملک کو نقصان پہچانے کے الزامات عائد کرتے رہے۔ اس موقع پر وزیراعظم ٹوپولانک نے اراکین اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ کم از کم یورپ کے سربراہ ملک ہونے کا پاس رکھیں۔
پارلیمان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹ کے Jiri Paroubek نے نتائج پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو وہی کچھ حاصل ہوا جس کی وہ اہل تھی۔
وزیراعظم کی شکست حکومت کے لئے ایک دھچکے سے کم نہیں۔ بہت سے لوگوں کوامید تھی کہ یورپی یونین کی سربراہی کے دوران اراکین اسمبلی حکومت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ یورپی یونین کی جانب سے آنے والے ردعمل میں یونین کے اعلی عہدیداروں نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کی امید ہے اور بھروسہ بھی ہے کہ جمہوریہ چیک جون کے اختتام تک یونین کی صدارت کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھاتا رہے گا۔