1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیک جمہوریہ الیکشن: سوشل ڈیموکریٹس کو معمولی برتری حاصل

29 مئی 2010

وسطی یورپی ملک چیک جمہوریہ میں گزشتہ روز پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ اب تک کے نتائج کے مطابق سوشل ڈیموکریٹس کو معمولی برتری حاصل ہے۔ معلق پارلیمنٹ اورمخلوط حکومت کا امکان یقینی ہے

https://p.dw.com/p/NcqZ
تصویر: picture alliance/dpa

چیک جمہوریہ میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو یقین تھا کہ سن 2010 کے انتخابات میں وہ بڑی نہیں تو واضح اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہو گی لیکن انتخابات کے ابتدائی نتائج کچھ مختلف تصویر دکھا رہے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب تک گنے گئے ووٹوں میں سے بائیں بازو کی جماعت کو 24 فی صد کے قریب ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ابتدائی گنتی میں سبقت حاصل کرنے والے قدامت پسند سوک ڈیموکریٹس اب پیچھے رہ گئے ہیں۔ قدامت پسند جماعت کے ووٹوں کا حجم اپنی بڑی مخالف جماعت سوشل ڈیموکرٹک سے تقریباً چھ فی صد تک کم بتایا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امکانی طور پر جوں جوں ووٹوں کی گنتی کا عمل بڑھے گا یہ لیڈ مزید کم ہونے کا چانس ہے۔

سوک ڈیموکریٹک پارٹی کو اب تک صرف 18 فی صد کے قریب ووٹ ملے ہیں۔ اس بارالیکشن میں ایک نئی جماعت ٹاپ زیرو نائن (TOP 09) نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس نئی جماعت کی بہتر کارکردگی میں اس کے لیڈرکیرل شوارٹزنبیرگ کی شخصیت خاصی اہم رہی ہے۔ وہ سینیٹر ہیں اور تقریباً دو سال تک چیک جمہوریہ کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔ اس منصب سے وہ سن دو ہزار نو میں وہ فارغ ہوئے تھے۔ اسی طرح ایک اور جماعت پبلک افیئر بھی پانچ فی صد سے زائد ووٹ حاصل کر کے پارلیمنٹ میں بیٹھنے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔ کمیونسٹ جماعت کو گیارہ فی صد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

سوک ڈییموکریٹک پارٹی کے لیڈر پیٹر نساس کا خیال ہے کہ اُن کی جماعت دوسری دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ حکومت سازی کی بہتر پوزیشن میں ہے۔ ان کو اب تک بتیس فی صد تک ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ سوک ڈیمو کریٹس غالباً ٹاپ زیرو نائن اور پبلک افیئر پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کی کوشش ضرور کریں گے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق