1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیچنیہ کا ’قادر‘ قدیروف، صدر پوٹن کا ’پیادہ‘

عاطف بلوچ19 مئی 2015

چیچن پولیس کا اعلیٰ اہلکار اپنی دوسری شادی پر بے حد خوش ہے لیکن دوسری طرف سترہ سالہ دولہن اپنی عمر سے تین گنا بڑے مرد کے ساتھ شادی پر پریشانی میں مبتلا ہے۔ بہت سے روسی شہریوں نے بھی اس شادی پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FSeo
چیچن لیڈر رمضان قدیروف اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن انتہائی قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/A. Druginyn/RIA Novosti

پچاس برس کی عمر کو پہنچنے والے نوزود گوچی کوف کے بالوں میں چانی اُتر آئی ہے۔ وہ نہ صرف چیچنیہ کی پولیس کے سربراہ ہیں بلکہ مسلمان چیچن لیڈر رمضان قدیروف کے انتہائی قریبی ساتھی بھی تصور کیے جاتے ہیں۔ ویک اینڈ پر ہونے والی اس شادی پر میڈیا میں مچنے والی ہلچل کے باعث روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اہم اتحادی قدیروف بھی دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ روس میں دوسری شادی کی اجازت نہیں ہے لیکن اسلام میں اس کی اجازت ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے بتایا ہے کہ گوچی کوف کی شادی کی تقریب میں قدیروف نے بھی رقص کیا۔

اس متنازعہ شادی کا اسکینڈل اس لیے بھی میڈیا کی شہ سرخیوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ قدیروف اور قانون نافذ کرنے والے روس کے وفاقی اداروں کے مابین ایک کشیدگی نمایاں ہے۔ اس تازہ کشیدگی کی وجہ روسی اپوزیشن لیڈر بوریس نیمسوف کی ہلاکت بنی۔ روس کے وفاقی ادارے نے نیمسوف کے قتل کے شبے میں جن پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا، ان تمام کا تعلق چیچنیہ سے ہی تھا جبکہ قدیروف نے ان مشتبہ افراد کے لیے اپنی بھرپور حمایت ظاہر کی تھی۔

ان اسکنڈلز اور کشیدگی کی وجہ سے ایسا کوئی امکان نہیں ہے کہ چیچن رہنما قدیروف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا بلکہ مبصرین کے مطابق ایسا ضرور ہو گا کہ روسی صدر پوٹن اڑتیس سالہ اس رہنما کی حمایت جاری رکھتے ہوئے انہیں اپنے احکامات کا تابع بنانے کی کوشش ضرور کریں گے۔ قدیروف اور پوٹن کے مابین باہمی تعلقات بہت زیادہ مضبوط ہیں۔ پوٹن کے خیال میں مسلم اکثریتی اس جمہوریہ میں قیام امن کے لیے قدیروف کا کردار انتہائی اہم ہے۔ یاد رہے کہ اس علاقے میں دو خونریز ناکام بغاوتوں کے بعد سابق باغی رہنما قدیروف کو چیچنیہ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ پوٹن کے اندازوں کے مطابق قدیروف نے اس علاقے کا انتظام خوب سنبھالا ہے۔

قدیروف خود کو پوٹں کا ’پیدل سپاہی‘ قرار دیتے ہیں۔ بظاہر انہی کے نظر کرم سے بہت سے چیچن مشرقی یوکرائن بھی پہنچے، جہاں وہ روس نواز باغیوں کے ساتھ مل کر یوکرائنی دستوں کے خلاف محاذ بنائے ہوئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پوٹن کی پشت پناہی کی وجہ سے ہی قدیروف وفاقی اداروں کے ساتھ محاذ بنانے کے قابل ہوئے ہیں۔ قدیروف واضح طور پر کہتے ہیں کہ وہ صرف روسی صدر کی بات سنیں گے اور کسی کی نہیں۔ قدیروف نے اسی دوران وفاقی قوانین میں اصلاحات لاتے ہوئے چیچنیہ میں اسلامی قوانین بھی متعارف کرا دیے ہیں۔ ان میں مردوں کو ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت اور خواتین کے لیے مخصوص لباس کے قوانین بھی شامل ہیں۔

Russland Zwangsheirat zwischen Kheda Goilabiyeva und Nazhud Guchigov
گوچی کوف کی شادی کی تقریب میں قدیروف نے بھی رقص کیاتصویر: picture alliance/AP Photo

قدیروف کی سرپرستی میں چیچنیہ میں ترقی اور تعمیر نو کے بڑے بڑے منصوبے، وفاق روس کے قوانین سے انکار اور اس مسلم اکثریتی علاقے میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی وجہ سے وہ مقامی آبادی میں ایک ہیرو کا درجہ بھی اختیار کر چکے ہیں۔ یوں اس روسی جمہوریہ میں استحکام بھی پیدا ہوا ہے۔ اس استحکام کی وجہ سے کریملن قدیروف کی طاقتور سکیورٹی فورسز کی طرف سے اپنے مخالفین پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو نظر انداز کر دیتا ہے۔

چیچنیہ میں وفاقی پولیس اور سکیورٹٰی فورسز قدیروف کی اجازت کے بغیر پر بھی نہیں مار سکتی ہیں۔ اسی ییشرفت نے متعدد مبصرین کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ چیچنیہ پر ماسکو حکومت کا کنٹرول اب پوٹن اور قدیروف کے تعلقات پر منحصر ہے اور اگر ان دونوں رہنماؤں کے مابین کوئی اختلاف پیدا ہو گیا تو صورتحال پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

آن لائن نیوز پورٹل Caucasian Knot کے مدیر اعلیٰ اور قفقاز کے امور کے ماہر گیگوری شیڈوف کہتے ہیں، ’’قدیروف کے رویوں کی وجہ سے غم و غصہ بڑھ رہا ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس خاص صورتحال میں ان کو برطرف کر دیا جانا کوئی انوکھی بات نہیں ہو گی کیونکہ چیچنیہ میں استحکام پیدا کرنے کے حوالے سے قدیروف کے کردار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ شیڈوف کے بقول اگر قدیروف کو گرفتار بھی کر لیا جاتا ہے تو بھی ان کے حامی صدر پوٹن کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔

ماسکو کے ایک تھنک ٹینک سے وابستہ چیچن امور کے ایک اور ماہر الکزئی مالا شینکو کا کہنا ہے کہ میڈیا میں ایک ہلچل کے باوجود گزشتہ ویک اینڈ اپنے سکیورٹی چیف کی شادی میں شریک ہو کر قدیروف نے بطور چیچن رہنما اپنے خصوصی کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ روسی وفاقی اداروں کے ساتھ کشیدگی کے باوجود یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ پوٹن ان کے ساتھ اپنی ہمددری جتائیں، ’’چیچنیہ میں رہنما تبدیل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یوں یہ علاقہ آپس کی لڑائی کے نتیجے میں عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔