1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی نیوی گیشن نیٹ ورک، دیگر ممالک کو استعمال کی دعوت

افسر اعوان2 جنوری 2014

چین کا تیار کردہ سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم نہ صرف ملک کے لیے سماجی، معاشی اور فوجی حوالے سے ایک اثاثہ ثابت ہو گا بلکہ چینی سیٹلائٹ نیویگیشن ایجنسی کے مطابق ایشیا کے دیگر ممالک بھی اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ak5x
تصویر: picture-alliance/dpa

چینی نیویگیشن سیٹلائٹس پر مشتمل نظام ’بیئی ڈو‘ Beidou امریکی گلوبل پوزیشنگ سسٹم (GPS) اور روس گلوناس کا حریف ہے۔ بیئی ڈو کے اب تک 16 مصنوعی سیارے زمین کے اوپر خلا میں موجود ہیں اور اس وقت یہ ایشیا پیسیفک کے علاقے میں نیویگیشن کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ تاہم 2020ء تک اس کے سیٹلائٹس کی تعداد 30 تک پہنچ جائے گی جس کے بعد اس کی نیویگیشن سروس پوری دنیا کے لیے دستیاب ہو گی۔

چین کے سیٹلائٹ نیویگیشن آفس کے ڈائریکٹر رین چینگ چی کے مطابق یہ نظام سویلین اور فوجی مقاصد کے لیے یکساں فائدہ مند ہو گا: ’’بیئی ڈو نیٹ ورک کی تکمیل ملکی سکیورٹی سے متعلق مسائل کا حل ثابت ہو گا جن میں معاشی سلامتی اور وسیع پیمانے پر معاشرتی سلامتی سے متعلق معاملات شامل ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بلا شبہ یہ انفراسٹرکچر ملٹری اور سویلین دونوں مقاصد کے لیے ہے۔‘‘

بیئی ڈو کے اب تک 16 مصنوعی سیارے زمین کے اوپر خلا میں بھیجے جا چکے ہیں
بیئی ڈو کے اب تک 16 مصنوعی سیارے زمین کے اوپر خلا میں بھیجے جا چکے ہیںتصویر: Reuters

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رین کا مزید کہنا تھا کہ اس نظام کی فوجی افادیت کے بارے میں تو ظاہر ہے ملکی وزارت دفاع ہی جانتی ہے تاہم اس کو بہت سے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بیئی ڈو نظام کی کامیاب تکمیل کے بعد چینی فوج کو ایک غلطی سے مبراء اور خودمختار نیوی گیشن نظام مل جائے گا۔ یہ ٹیکنالوجی کو میزائلوں، بحری جنگی جہازوں اور ہوائی جہازوں کی رہنمائی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس طرح تیزی سے طاقت حاصل کرتی ہوئی چینی فوج کے قوت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق سینیئر فوجی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ بیئی ڈو نظام چین کے لیے انسان بردار خلائی پرواز اور چین کے چاند پر بھیجے جانے والے تحقیقی مشن سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ چینی حکومت اس نظام کو کاروں، موبائل فون اور دیگر ایپلی کیشنز کے لیے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی سیٹلائٹ نیویگیشن کی صنعت کے لیے بھی تجارتی حوالے سے اہم سمجھتی ہے۔

چینی نظام اس وقت ایشیا پیسیفک کے علاقے میں نیویگیشن کی سہولت فراہم کر رہا ہے
چینی نظام اس وقت ایشیا پیسیفک کے علاقے میں نیویگیشن کی سہولت فراہم کر رہا ہےتصویر: AP

چین ایشیا کے دیگر ممالک کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ بیئی ڈو کی سروسز کو بغیر کسی ادائیگی کے استعمال کریں۔ امریکا بھی اپنے سویلین جی پی ایس سسٹم کی سروسز مفت فراہم کرتا ہے۔

پاکستان میں اس نظام کی سروسز کو بہتر بنانے کے اسٹیشنز کی تعمیر جاری ہے جبکہ تھائی لینڈ نے بیئی ڈو کی سروسز کو قدرتی آفات کے بارے میں پیش گوئی کے لیے حاصل کیا ہے۔

چین کے سیٹلائٹ نیویگیشن آفس کے ڈائریکٹر رین چینگ چی کے مطابق، ’’یہ مکمل طور پر دستیاب ہے، ٹیکنالوجی اور سروسز دونوں حوالے سے۔‘‘ ان کا اس نیویگیشن نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ’’گو ابھی تک ہم گوبل کووریج فراہم نہیں کر رہے تاہم اس نظام سے منسلک ایپلیکیشنز دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں۔‘‘