1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر جرمنی میں: مرکزی موضوع عالمی اور سلامتی سیاست

ماتھیاس فان ہائن/ کشور مصطفیٰ27 مارچ 2014

چینی صدر اقتصادی شعبوں کے 200 نمائندوں اور ماہرین کے ساتھ جرمن دارالحکومت برلن پہنچیں گے۔ یہ گزشتہ آٹھ برسوں میں کسی چینی سربراہ مملکت کا جرمنی کا پہلا دورہ ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1BWlE
تصویر: Adam Berry/AFP/Getty Images

چین کے سربراہ مملکت شی جن پنگ ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں۔ اپنے اس دورے کا آغاز انہوں نے ہالینڈ سے کیا تھا جہاں سے وہ منگل کو فرانس پہنچے تھے۔ اپنے سہ روزہ دورہ فرانس کے دوران انہوں نے پیرس حکومت کے ساتھ پچیس ارب ڈالر کے پچاس مختلف تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل دی۔ شی کل بروز جمعہ جرمنی پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ برلن میں جرمن صدر یوآخم گاؤک اور چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں وہ یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے برسلز روانہ ہو جائیں گے۔ جرمنی کے ایک اہم تجارتی پارٹنر کی حیثیت سے وہ جرمن حکام کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاملات کے علاوہ سکیورٹی پالیسی کے محتلف پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

چین اور جرمنی کے تعلقات روایتی طور پر اقتصادی شعبے کے گرد گھومتے رہے ہیں۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ دونوں ممالک کے مابین سالانہ تجارت کا حجم 150 بلین یورو ہے جو یورپی یونین کے چین کے ساتھ کُل سالانہ تجارتی حجم کا ایک تہائی بنتا ہے۔

اس دورے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں زیر بحث آنے والے موضوعات میں محض اقتصادی اور تجارتی امور شامل نہیں ہوں گے بلکہ اس کا رنگ کچھ مختلف ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ اس بار کی بات چیت کا مرکزی موضوع عالمی اور سلامتی سیاست ہو گا۔

China EU Gipfel Peking 21.11.2013
گزشتہ برس منعقد ہونے والی یورپی یونین اور چین کی سربراہی کانفرنستصویر: Reuters

برلن میں قائم چینی علوم کے ایک انسٹیٹیوٹ Merics سے منسلک ماہر سباستیان ہائلمن کے مطابق، "چین اور جرمنی کے تعلقات کا ایک نیا باب دیکھنے میں آ رہا ہے"۔ اس تبدیلی کی بنیادی وجہ یوکرائن کا بحران اور روس کا رد عمل ہے۔ چین کریمیا میں روس کی پیش قدمی سے متفق نہیں ہے۔ علاقائی سالمیت اور عدم مداخلت کے اصول چینی خارجہ پالیسی کے بنیادی جُزو ہیں۔ تبت، سنکیانگ یا تائیوان میں جاری خود مختاری کی تحریکوں کے ضمن میں بھی دیکھا جائے تو چین اُس طرح کے عوامی ریفرنڈم کا متحمل نہیں ہو سکتا، جس کی مثال کریمیا میں روس نے پیش کی ہے۔

اسٹریٹیجک پارٹنرشپ

جرمنی اور چین کے مابین تعلقات بہت قریبی ہیں، خاص طور دونوں ممالک کی مستحکم اسٹریٹیجک پارٹنر شپ۔ سرکاری سطح پر مکالمت کے لیے 70 فورم موجود ہیں، جن سے منسلک دونوں ممالک کے مندوبین مسلسل سرگرم رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیجنگ اور برلن حکومت کے مابین سالانہ مشاورت بھی پابندی سے عمل میں لائی جاتی ہے۔ ان میں اب تک درجنوں دو طرفہ معاہدوں پر دستخط ہو چُکے ہیں۔ جرمنی کو چین میں ایک قابل بھروسہ اور اہم ساتھی ملک کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے چین کے لیے جرمنی ایک ’ گیٹ وے‘ یا گزر گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

Ai Weiwei Beijing Peking
چین کے متنازعہ فنکار آئی وے وےتصویر: dapd

انسانی حقوق کا موضوع

شی جن پنگ کے اس دورہء جرمنی کے چند روز بعد ہی جرمن دارالحکومت برلن میں معروف چینی فنکار آئی وے وے کی اب تک کی سب سے بڑی نمائش کا افتتاح ہو گا۔ آئی وے وے چین کے ایک متنازعہ فنکار اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن ہیں۔ انہیں تین سال پہلے گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا تھا، جو ابھی تک ضبط ہے۔

کولون میں قائم ایک فاؤنڈیشن ایشیا ہاؤس جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ آئی وے وے پر لگی سفری پابندی ختم کروانے کے لیے بیجنگ حکومت پر زور دیں۔ اس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ کے صدر بننے کے بعد سے چین میں سنسرشپ اور سماجی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کولون میں قائم فاؤنڈیشن ایشیا ہاؤس جرمن چانسلر سے چین میں آزادیء رائے اور تقریر کے لیے فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔