1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کا اقتصادی بحران ’بھارت کے لیے موقع‘

کشور مصطفیٰ8 ستمبر 2015

چین کا اقتصادی بحران جہاں عالمی سطح پر اقتصادی افزائش کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چُکا ہے وہاں بھارت نے اس صورتحال س فائدہ اُٹھانے کی بھرپور کوششیں شروع کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GSjK
تصویر: DIBYANGSHU SARKAR/AFP/Getty Images

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آج منگل آٹھ ستمبر کو بھارت کے چوٹی کے بینکاروں اور عرب پتی تاجروں کو اپنی رہائش پر مدعو کیا جس کا مقصد بھارتی اقتصادیات کو زیادہ سے زیادہ مستحکم کرنے کے لیے اہم اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ ان میں بھارت کے امیر ترین شہری مُکیش امبانی، بھارتی وزیر مالیات ارون جیٹلی، بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر رگھو رام راجن اور ماہرین اقتصادیات سمیت سرکاری اور نجی بینکوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔

اس اعلیٰ سطحی اجتماع کے موقع پر ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا ASSOCHAM کا کہنا تھا کہ بھارت کو عالمی اقتصادی جھٹکوں سے بچانے کے لیے اسے ’بُلٹ پروف‘ بنانا ہوگا۔ اس کے علاوہ سود کی شرح میں واضح کمی اور چینی مصنوعات جیسا کہ اسٹیل کی ڈمپنگ روکنے کے لیے ڈیوٹیز لاگو کرنا ہوں گی۔

2013 ء سے بھارت کی مجموعی اقتصادی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے۔ اس کی ایک بہت بڑی وجہ درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں کمی بنی ہے۔ 2013 ء سے پہلے دنیا کی اس تیسری سب سے بڑی معیشت میں افراط زر کی شرح دس اور دس سے اوپر تھی جو اب گر کر آدھی ہو گئی ہے۔

Mukesh Ambani, Industrialist, Indien
بھارت کا امیر ترین شخص مکیش امبانیتصویر: AP

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اس وقت عالی منڈی میں بھارتی معیشت کا مستقبل روشن دیکھ رہا ہے۔ جیسے جیسے چین سے زر کا بہاؤ بیرونی دنیا کی طرف بڑھ رہا ہے ویسے ویسے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے یہ جنوبی ایشیائی ریاست زیادہ سے زیادہ پُر کشش بنتی جا رہی ہے۔ تاہم چینی بحران کو اپنے اقتصادی مفاد کے لیے استعمال کرنے کا عمل بھارت کے لیے سہل نہیں ہوگا کیونکہ سرمایہ کاروں اور کاروباری حلقے میں اس امر پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ مودی برسر اقتدار آنے کے بعد سے اب تک ملکی اقتصادیات کو تیز رفتار بنانے کے لیے ضروری تیز رفتاری کا مظاہرہ نہیں کر پائے ہیں۔ اس سال جون کے ماہ تک بھارتی اقتصادی شرح نمو سات فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایک امریکی سرمایہ کار جم راجرز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’نریندر مودی ایک کامیاب ریاست کو چلا رہے ہیں۔ دو سال تک وہ ایک مہم یہ کہہ کر چلاتے رہے کہ انہیں معلوم ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ وہ 15 ماہ سے سب سے بڑی اکثریت کے ساتھ حکومت کر رہے ہیں تب بھی اب تک کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا ہے‘‘۔ راجرز نے حال ہی میں اپنی بھارتی سرمایہ کاری کو فروخت کر دینے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ’ لینڈ ریفارم‘ سے متعلق ایک قانون کے خلاف ملک بھر کے کسانوں نے تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا اور اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے ٹیکس میں اضافے کی اسکیم میں تاخیر بھی عمل میں لائی گئی۔ اس کے بعد سے مودی حکومت سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ جلد نئے اقدامات کرے گی جو غیر ملکی سرمائے کو بھارت کی طرف کھینچنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔