1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں برڈ فلو وائرس کے باعث مزید 37 افراد ہلاک

مقبول ملک روئٹرز
12 جون 2017

چین میں برڈ فلو وائرس کے باعث مزید 37 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بیجنگ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق یہ ہلاکتیں مئی میں ہوئیں اور یوں گزشتہ برس اکتوبر سے لے کر مئی کے آخر تک اس وائرس کے ہاتھوں ہلاکتوں کی تعداد 268 ہو گئی۔

https://p.dw.com/p/2eVx2
China Zwei Chengguan konfiszieren Hühner als Vorbeugung gegen die Vogelgrippe
تصویر: picture-alliance/dpa/Jhphoto

بیجنگ سے پیر بارہ مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق  چین کے صحت عامہ اور فیملی پلاننگ کے قومی کمیشن نے آج بتایا کہ مئی کے مہینے میں برڈ فلو کے مہلک وائرس کے باعث مزید تین درجن سے زائد شہری ہلاک ہو گئے۔

اس طرح نہ صرف گزشتہ برس اکتوبر سے لے کر مئی کے آخر تک اس وائرس کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 268 ہو گئی ہے بلکہ اس سال کے دوران گزشتہ تین ماہ کے عرصے میں اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بھی 108 ہو گئی ہے۔

برڈ فلو کی وبا کے انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے

روئٹرز نے لکھا ہے کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک چین میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی وجہ وہ H7N9 نامی وائرس بنا، جو زندہ مرغیوں میں پایا جاتا ہے۔ اس طرح یہ خدشات بھی مزید شدید ہو گئے ہیں کہ یہ وائرس چین میں مزید شہریوں کی جانیں بھی لے سکتا ہے اور یہ صورت حال ایک بڑی وبا کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے۔

Vogelgrippe Hongkong China 2014
تصویر: Reuters

اسی لیے چین کے نیشنل ہیلتھ اینڈ فیملی پلاننگ کمیشن نے شہریوں  کو خبردار کیا ہے کہ وہ زندہ مرغیوں سے دور رہیں۔ ہیلتھ کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ اس وائرس نے سب سے زیادہ کس چینی صوبے کو متاثر کیا اور زیادہ تر ہلاکتیں کن علاقوں میں ہوئیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ایچ سیون این نائن نامی یہ وائرس اب تک کے مشاہدے کے مطابق موسم سرما اور موسم بہار میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور موسم گرما میں اس کا پھیلاؤ مقابلتاﹰ کم رفتار سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں مئی کے آخری دو ہفتوں کے دوران اس وائرس کا شکار ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد اس سے پہلے کے مقابلے میں کم رہی، جس کا سبب ممکنہ طور پر گرمی میں اضافہ رہا ہو گا۔

چین کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ دنیا بھر میں برائلر چکن پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور مرغیوں کا گوشت کھائے جانے کے حوالے سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک۔ گزشتہ برس سردیوں میں چین کے پانچ مختلف علاقوں میں مرغیوں میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک قریب پونے دو لاکھ مرغیوں کو تلف کیا جا چکا ہے۔