چین: دودھ کا اسکینڈل
22 جنوری 2009دودھ ميں ملاوٹ ميں ملوث افراد کے خلاف جو مقدمہ چل رہا تھا، اس ميں اب عدالت نے دو ملزموں کو موت کی سزا دی ہے۔ ان ميں سے ايک جانگ يويون ہيں جنہيں ملامين ملا دودھ تيار اور فروخت کرکے عوامی سلامتی کو خطرے ميں ڈالنے پر سزائے موت سنائی گئی۔ دوسرے ملزم جينگ جی پنگ کو زہرآلود غذا تيار اور فروخت کرنے کا مجرم پايا گيا۔
شيجيائے ہوانگ عوامی عدالت نے دودھ اور دودھ سے بنی اشياء تيار کرنے والی فرم سان لوگروپ کی سابق چيف مينيجر تيان وين ہو کو عمر قيد کی سزا سنائی ۔ ان کو خراب اور گھٹيا معيار کی اشياء تيار کرنے اور بيچنے کے جرم پر سزا دی گئی۔
سان لو فرم پر، جو اس دوران ديوالیے کا اعلان کر چکی ہے، پچاس ملين ين يا سات ملين ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کيا گيا ہے۔ اعتراف جرم کرنے والے تيان پر بيس ملين ين کا جرمانہ بھی عائد کيا گيا ہے۔
چين ميں ملامين کيميکل کی ملاوٹ والے دودھ کی دو درجن سے زائد مصنوعات پکڑی گئيں تھيں جن سے يہ ظاہر ہوا کہ اس مادے کو بڑے پيمانے پر ملاوٹ کے لئے استعمال کيا جارہا تھا۔ ملامين کی سب سے زيادہ مقدار سان لوفرم کے مقبول عام اورسستے، بچوں کے دودھ ميں پائی گئی تھی۔
دودھ ميں ملاوٹ کے اسکينڈل کے ملزمان کی تعداد 21 ہے۔ ان ميں سے مزيد دو کو موت کی سزائيں سنائی گئی ہيں۔ نو ملزمان کا فيصلہ دوسری عدالتوں کے سپرد کيا جائے گا۔
سزائے موت کے ايک فيصلے کو دو برسوں کے لئے ملتوی کر ديا گيا اور اسے بعد ميں عمر قيد کی سزا ميں تبديل کيا جاسکتا ہے۔ انتاليس ملزمان ابھی عدالت ميں پيشی کے منتظر ہيں۔
دودھ کے ا سکينڈل کو اولمپک کھيلوں کی وجہ سے کئی ماہ تک چھپائے رکھا گيا۔ اس کا انکشاف ستمبر ميں کيا گيا جب ہسپتال ملاوٹ شدہ دودھ کے مريضوں سے بھر چکے تھے۔
مرنے والے پانچ ماہ کے ایک بچے کے والدين کو سان لو فرم کی طرف سے دو لاکھھ ين کا معاوضہ ادا کيا گيا۔
بہت سے والدين نے معاوضے کی رقم کو بالکل ناکافی قرار ديا ہے خصو صا اس لئے کيونکہ علاج کے اخراجات بہت زيادہ ہيں۔ سينکڑوں بچے اب بھی ہسپتال ميں ہيں۔ متاثرين کا يہ بھی کہنا ہے کہ اموات کی تعداد کوکم دکھايا جارہا ہے۔ انہوں نے سالوکی سابق چيف مينيجر کے لئے بھی سزائے موت کا مطالبہ کيا۔