’چھوٹے کے کندھوں پر بڑی ذمہ داری‘
1 جنوری 2017مالٹا کی جانب سے تارکین وطن کے موضوع پر خاص توجہ اس لیے بھی مرکوز کی جائے گی کیونکہ یہ ملک بحیرہ روم کے ذریعے یورپ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی ایک منزل ہے۔ مہاجرین کے موضوع پر یورپی یونین کے رکن ملکوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے اور اس تناظر میں مالٹا پر کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کس طرح ایک ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے اس اتحاد میں پائے جانے والے اختلافات کو دور کر پاتا ہے۔
دوسری جانب سیاسی پناہ کی درخواستوں کے ایک نئے نظام کے حوالے سے بھی یورپی یونین میں تنازعہ موجود ہے، جسے حل کرنے کے لیے بھی مالٹا کو کوششیں کرنا ہوں گی۔ چھ ماہ کے دوران مالٹا کو اس سوال کا جواب بھی تلاش کرنا ہو گا کہ مستقبل میں یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کو کس طرح رکن ممالک میں تقسیم کيا جانا چاہیے۔
ہجرت کے علاوہ ایک اور موضوع ایسا ہے، جو اگلے چھ ماہ کے دوران ویلیٹا حکام کو بہت مصروف رکھ سکتا ہے اور وہ ہے بریگزٹ یا برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کا موضوع۔ بریگزٹ کے لیے اگر مارچ میں برطانیہ اس اتحاد سے نکلنے کی درخواست جمع کراتا ہے تو وزیر اعظم جوزیف موسکیٹ کو اس مقصد کے لیے ہونے والے مذاکرات کے انتظامات میں بھی شریک ہونا پڑے گا۔ مالٹا بھی برطانیہ کی نوآبادی رہ چکا ہے۔
مالٹا 2004ء سے یورپی یونین کا رکن ہے جبکہ 2008ء میں یہ یورو کرنسی زون میں شامل ہوا تھا۔ مالٹا جنوبی یورپ کے دیگر ملکوں اٹلی یا یونان کی طرح قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا نہیں ہے۔ اس ملک کی آمدنی کے تین بڑے ذریعے ہیں اور ان میں سیاحت، تجارت اور مالیاتی خدمات کے شعبے شامل ہیں۔
مالٹا کا جزیرہ اٹلی اور لیبیا کے درمیان بحیرہ روم ميں واقع ہے۔ اسی وجہ سے یہ پناہ کے متلاشی ان ہزاروں افریقی باشندوں کی ایک منزل بھی ہے، جو ایک بہتر زندگی کے خواب لیے یورپ آنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ششماہی کے دوران یورپی یونین کی سربراہی کی ذمہ داری سلوواکیہ کے پاس تھی۔