1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اٹلی میں چھ لاکھ تارکین وطن ’جرائم کے لیے تیار‘‘

عاطف توقیر
6 فروری 2018

سابق اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی کے مطابق اٹلی میں موجود چھ لاکھ تارکین وطن ’جرائم کے ارتکاب کے لیے تیار بیٹھے‘ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کی سیاسی جماعت حکومت میں آئی تو ان سب غیر ملکیوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2sCKg
Symbolbild | Italien will gegen Schlepper vorgehen
تصویر: Getty Images/AFP/G. Isolino

اٹلی کی قدامت پسند جماعت کے رہنما سلویو برلسکونی کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ انتخابات میں اگر ان کی جماعت فتح یاب ہوئی اور اگلی حکومت قائم کرنے میں کامیاب رہی، تو وہ ملک میں موجود تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کریں گے۔

بحیرہ روم میں ہلاک ہونے والوں پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ

اٹلی میں چلتی کار سے فائرنگ کرنے والا شخص گرفتار

ایک اور کشتی ڈوب گئی: 90 تارکین وطن ہلاک، زیادہ تر پاکستانی

اٹلی میں مارچ کی چار تاریخ کو ہونے والے عام انتخابات میں تارکین وطن اور مہاجرین کا موضوع اہم ترین ہے۔ بحیرہء روم سے ریسکیو کیے جانے والے لاکھوں تارکین وطن مختلف اطالوی علاقوں میں مقیم ہیں اور آئندہ انتخابات کے لیے یہی معاملہ تمام سیاسی جماعتوں کی مہم کا بنیادی حصہ ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے کو تارکین وطن کا معاملہ ایک اور موڑ مڑ گیا، جب ایک مسلح اطالوی شخص نے مشتبہ طور پر چھ افریقی تارکین وطن پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی کر دیا۔ اس شخص نے وسطیٰ اطالوی قصبے ماکیراتا میں اپنی گاڑی سے ان افراد پر فائرنگ کی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کے شدت پسندانہ نئے نازی خیالات سے متاثر ہے۔ اس سے پہلے اسی علاقے میں ایک نائجیرین تارک وطن نے ایک 18 سالہ اطالوی خاتون کو قتل کر دیا تھا۔

اتوار کے روز ایک اطالوی ٹی وی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں سابق وزیر اعظم برلسکونی نے کہا کہ سن 2013ء سے اب تک تارکین وطن کی بہت بڑی تعداد اٹلی میں داخل ہو چکی ہے۔ ’’نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت قریب چھ لاکھ تیس ہزار تارکین وطن میں سے صرف تیس ہزار کو ملک میں قانونی طور پر رہنے کا حق حاصل ہے، جب کہ باقی چھ لاکھ ایک ایسا سماجی بم ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، کیوں کہ وہ جرائم کر کے ہی اٹلی میں رہ رہے ہیں۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ برلسکونی خود انتخابات میں شریک نہیں ہو سکتے کیوں کہ انہیں ٹیکس فراڈ کے ایک مقدمے میں عدالت مجرم قرار دے چکی ہے، تاہم وہ خود اپنی فورسا اٹالیا نامی سیاسی پارٹی کے لیے انتخابی مہم میں شریک ہیں، جب کہ اس جماعت نے دائیں بازو کی ایک مہاجرین مخالف جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد بھی قائم کر رکھا ہے۔