1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چولہوں کا دھواں، ’موت کا پیغام بنتا ہوا‘

عاطف بلوچ18 نومبر 2013

عالمی بینک نے کہا ہے کہ اگر ترقی پذیر ممالک میں چولہوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کر دیا جائے تو اس سے نہ صرف لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں بلکہ گلوبل وارمنگ کی رفتار میں بھی سستی پیدا ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AJOH
تصویر: AP

عالمی بینک کی طرف سے پیر کو جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئلہ، لکڑی اور ڈیزل کے جلنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ضرر رساں گیسوں کے اخراج پر سخت پابندیوں کے نتیجے میں سالانہ 34 لاکھ انسانوں کو قبل از وقت موت کا شکار بننے سے روکا جا سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسی دھوئیں یا گیسوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیاں بھی وقوع پذیر ہو رہی ہیں، جس سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Syrien - Bäckerei in der Altstadt von Damaskus 2010
ان گیسوں سے زیادہ تر بچے اور خواتین متاثر ہوتے ہیںتصویر: picture-alliance/ZB

اس رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ان گیسوں کے اخراج میں کمی کے باعث گلوبل وارمنگ کی رفتار میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں زیادہ تر افراد لکڑی یا کوئلے کے چولہوں پر کھانا پکاتے ہیں، جس کی وجہ سے دھوئیں کی ایک بڑی مقدار نہ صرف فضا میں شامل ہو جاتی ہے بلکہ اس کے انسانوں کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان گیسوں سے زیادہ تر بچے اور خواتین متاثر ہوتے ہیں، جو کھانا پکانے کے دوران ایسے چولہوں کے قریب ہوتے ہیں۔ یہ گیسیں سانس اور دل کی مخلتف بیماریوں کا باعث بنتی ہیں، جس سے انسان ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔

اس رپورٹ میں ميتھین اور باریک کالک سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے پر زور دیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی اس رپورٹ کے مطابق، ’’اگر زیادہ آلودگی کا باعث بننے والے چولہے استعمال نہ کیے جائیں اور ایسے چولہے استعمال کیے جائیں، جو صاف ایندھن سے چلائے جاتے ہیں تو سالانہ ایک ملین انسانوں کی ہلاکت سے بچا جا سکتا ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق اس آلودگی پر کنٹرول کے نتیجے میں زرعی پیداوار میں بھی بہتری ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے فصلوں کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔2011ء میں اقوام متحدہ کے ایک مطالعے میں بھی کہا گیا تھا کہ ميتھین اور لکڑی یا کوئلے کے جلنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی باریک کالک پر کنٹرول پانے سے عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے بچا جا سکتا ہے۔