1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چور‘ فوج کی ناقد صحافی کا لیپ ٹاپ لے گئے، زیور چھوڑ گئے

22 جون 2018

پاکستان میں فوج پر تنقید کرنے والی صحافی ماروی سرمد کے گھر میں نقب زنی کی ایک واردات میں دو لیپ ٹاپ اور ان کی سفری دستاویزات چرا لی گئیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے صحافیوں کے تعاقب کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/306Xl
Symbolbild Pressefreiheit
تصویر: picture alliance/dpa/T. Felber

یہ واقعہ اکیس جون جمعرات کو پیش آیا۔ ماروی سرمد کے شوہر سرمد منصور نے مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ عید منانے لاہور گئے ہوئے تھے اور جمعرات کے روز اسلام آباد واپس پہنچنے پر انہوں نے دیکھا کہ ان کے گھر میں سارا سامان بکھرا پڑا ہے۔ تاہم زیورات سمیت دیگر قیمتی اشیاء چوری نہیں کی گئی تھیں۔ سرمد منصور کے مطابق ان کے گھر سے لیپ ٹاپ چوری کیے جانے کا واقعہ تیسری مرتبہ پیش آیا ہے۔

دو ہفتے قبل ہی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے قریب دو درجن پاکستانی صحافیوں اور بلاگرز کی ایک فہرست دکھائی تھی جن پر ’ریاست مخالف‘ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس فہرست میں ماروی سرمد کا نام بھی شامل تھا۔

تاہم پاکستان کے صحافتی حلقوں میں یہ تاثر عام ہے کہ درحقیقت ملک کی طاقتور فوج نواز شریف کی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کو آئندہ عام انتخابات میں کامیاب نہیں ہونے دینا چاہتی اور اسی وجہ سے نواز شریف کی حمایت کرنے والے میڈیا گروپوں اور صحافیوں کا تعاقب بھی کیا جا رہا ہے۔ صحافیوں کی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کا الزام ہے کہ فوج کے سیاسی کردار پر تنقید کرنے والے اداروں اور صحافیوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اس تنظیم نے احتجاج کی دھمکی بھی دی ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کا کہنا تھا، ’’اگر ہمارے ساتھیوں اور صحافتی اداروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ نہ رکا تو ہم سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔‘‘

پاکستان کے کثیر الاشاعتی انگریزی اخبار ’ڈان‘ کی انتظامیہ نے بھی گزشتہ روز بتایا تھا کہ اسے اپنے اخبار کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے اور خاص طور پر فوج کے زیر انتظام علاقوں میں یہ مشکلات زیادہ نمایاں ہیں۔

گزشتہ ہفتے ویانا میں قائم ’انڈیپینڈنٹ پریس انسٹیٹیوٹ‘ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ پاکستانی فوج اپنے سیاسی کردار پر تنقید کرنے والے میڈیا کو خاموش کرا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

ش ح/م م (ڈی پی اے، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں