1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چمن: پاک افغان سرحد پر گولہ باری، 15 ہلاک، 80 زخمی

5 مئی 2017

پاکستان اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز کے مابین چمن کی سرحدی گزرگاہ پر ہونے ہونے والی گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور اسّی کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔اس واقعے کے بعد دو طرفہ کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2cUzm
Chaman Pakistanisch-afghanische Grenze geschlossen
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

پاکستان میں قلعہ عبداللہ کے ہسپتال کے ڈاکٹر نسیم اللہ کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابھی تک پاکستان میں نو شہریوں کی ہلاکت ہو چکی ہے اور ان میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بتایا گیا کہ پاکستان کی طرف زخمیوں کی تعداد پنتالیس ہے اور ان میں پاکستان کے چھ سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب افغان پولیس کے سربراہ نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں ان کے چار سکیورٹی اہلکار اور دو شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

 افغانستان کی طرف زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ افغان میڈیا کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق 14 افغان سرحدی اہلکار اور 23 سویلین زخمی ہوئے ہیں جبکہ دیگر ذرائع نے زخمیوں کی تعداد 26 بتائی ہے۔

ان دو طرفہ جھڑپوں کا آغاز آج صبح سویرے ہوا اور فریقین کے اتفاق کے بعد ان کا اختتام گیارہ گھنٹے بعد ہوا۔ پاکستان اور افغانستان نے فائرنگ کرنے میں پہل کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔

Chaman Pakistanisch-afghanische Grenze geschlossen
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق افغان فورسز نے پاکستانی فوجیوں پر اُس وقت فائر کھول دیے، جب وہ مردم شماری کرنے والی ایک ٹیم کے ہمراہ تھے۔ افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ مردم شماری کرنے والی پاکستانی ٹیم افغان سرحد میں واقع گاؤں میں داخل ہو کر کام کر رہی تھی۔

پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں فائرنگ کے اس واقعے کو ’بدقسمتی‘ قرار دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کابل حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا  کہ سرحد پار سے ہونے والے حملوں کا خاتمہ کیا جائے کیوں کہ یہ دونوں ملکوں کے مابین قائم امن کے لیے خطرہ ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے مطابق جس وقت افغان فورسز نے فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا، مردم شماری کرنے والی ٹیم پاکستانی سرحد کے اندر ہی تھی۔

اسلام آباد میں افغان سفیر کو طلب کرتے ہوئے اس واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔