چاند زمین سے کم ترین فاصلے پر رہا
22 دسمبر 2008اگر آپ نے اس دن چاند کو دیکھا ہے تو جان لیجئے کے آپ کو ایک ایسا اہم واقع دیکھنے کا موقع ملا ہے جو پندرہ سال بعد وقوع پزیر ہوتا ہے۔ کیونکہ اس شب چاند گزشتہ پندرہ سال کے دوران زمین سے کم ترین فاصلے پر موجود تھا۔
زمین کے گرد چاند ایک بیضوی مدار میں چکر لگا رہا ہے اور اس بیضوی مدار کی وجہ سے چاند کا زمین سے فاصلہ کبھی کم ہوجاتا ہے تو کبھی زیادہ۔
بارہ اور تیرہ دسمبر، جمعہ اور ہفتہ کی شب اسی بیضوی مدار میں چاند زمین سے کم ترین فاصلے یعنی دو لاکھ اکیس ہزارپانچ سو اکسٹھ میل کی دوری پر موجود تھا۔ سائنسی زبان میں اس موقع کو perigee کہا جاتا ہے۔
امریکہ کے خلائی تحقیقاتی مرکز ناسا کے مطابق اس شب چاند عام مہینوں کےپورے چاند کی نسبت چودہ فیصد بڑا اور تیس فیصد زیادہ روشن تھا۔ لیکن برطانیہ کی رائل فلکیاتی سوسائٹی کے ماہر رابرٹ میسی Rober Messey کے مطابق چونکہ عام دنوں کے چاند اور جمعہ کے چاند کو ایک ساتھ رکھ کر مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا لہذا بظاہر دیکھنے سے چاند کے سائز میں کوئی خاص فرق محسوس نہیں ہوا ہوگا اور شاید روشنی میں بھی کوئی قابل ذکر فرق کھلی آنکھ سے دیکھنے پر محسوس نہ ہوا ہو۔
برطانیہ کی رائل فلکیاتی مرکز سے تعلق رکھنے والے فلکیاتی ماہر میرک کوکولا کے مطابق ایسا نادر موقع بہت ہی کم آتا ہے جب پورا ہو اور وہ زمین سے کم ترین دوری پر بھی ہو۔
فلکیاتی ماہرین کے مطابق سن 1750 سے 2125 کے دوران چاند کا زمین سے کم ترین فاصلہ یعنی پیریگی چار جنوری 1912کو تھا جو کہ دو لاکھ اکیس ہزار چار سو اکتالیس میل رہا۔ جبکہ اسی عرصے کے دوران چاند کا زمین سے سب سے زیادہ فاصلہ دو لاکھ باون ہزار سات سو چوبیس میل ہوگا اور یہ تین فروری 2125 کی شب ہوگا۔