1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیٹریاس کے اسکینڈل پر سی آئی اے کی تفتیش

16 نومبر 2012

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے اپنے سابق سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس کے اسکینڈل پر داخلی تفتیش شروع کر دی ہے۔ پیٹریاس ناجائز جنسی تعلقات کا اعتراف کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے مستعفی ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/16kER
تصویر: Karen Bleier/AFP/Getty Images

سی آئی اے کے ترجمان پیرسٹن گولسن نے جمعرات کو ایک بیان میں پیٹریاس سے متعلق داخلی تفتیش کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا: ’’اس معاملے سے اگر کوئی سبق سیکھے جا سکتے ہیں تو ہم انہیں بہتر بنانے کے لیے (اپنے کام کو) استعمال کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش کا مقصد کسی خاص نتیجے کے بارے میں قیاس آرائی کرنا نہیں ہے۔

دوسری جانب ڈیوڈ پیٹریاس لیبیا میں امریکی مشن پر حملے سے متعلق بیان دینے کے لیے آج (جمعے کو) کانگریس کی دو کمیٹیوں کے سامنے پیش ہو رہےہیں۔

سیکس اسکینڈل کے حوالے سے 60 سالہ پیٹریاس پر کسی طرح کے الزامات لگائے جانے کی توقع نہیں ہے، تاہم تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے ان کی 40 سالہ گرل فرینڈ پاؤلا براڈویل کے گھر سے بعض دستاویزات قبضے میں لی ہیں اور اگر یہ ثابت ہوا کہ ان کے پاس یہ خفیہ دستاویزات ناجائز طریقے سے پہنچیں تو ایف بی آئی کارروائی کر سکتی ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ایف بی آئی کو اپنی تفتیش میں ’قومی سلامتی کو درپیش کسی خطرے‘ کا پتہ نہیں چلا۔

Paula Broadwell mit ihren Buch All In
پاؤلا براڈویلتصویر: AP

گزشتہ جمعے کو ڈیوڈ پیٹریاس نے سی آئی اے کے عملے کے نام ایک پیغام میں کہا تھا: ’’سینتیس برس کی شادی شدہ زندگی کے بعد، میں نے غیر ازدواجی جنسی تعلقات میں ملوث ہو کر انتہائی ناقص فیصلہ سازی کا مظاہرہ کیا۔ ایسا طرز عمل ناقابلِ قبول ہے، ایک شوہر کے طور پر بھی اور ایسے ادارے کے رہنما کے طور پر بھی۔‘‘

پیٹریاس نے گزشتہ برس ستمبر میں فور اسٹار فوجی جنرل کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے بعد سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالا تھا۔

باراک اوباما نے پیٹریاس کی 'غیرمعمولی خدمات‘ کو سراہتے ہوئے ان کا استعفیٰ منظور کیا تھا۔ اوباما کا کہنا تھا ’’کسی بھی معیار سے، وہ اپنے ہم عصر غیرمعمولی جرنیلوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ہماری فوج کی مدد کی اور وردی میں ملبوس ہمارے مردوں اور خواتین کی عراق اور افغانستان میں خدمات کے اہم دَور میں رہنمائی کی، جہاں انہوں نے ان جنگوں کو ذمہ دارانہ طریقے سے ختم کرنے کے لیے ہماری قوم کی مدد کی۔‘‘

ng/sks (AFP)