پینسٹھ برس کی عمر میں حاملہ، اکٹھے چار بچے اور
12 اپریل 2015جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی اتوار بارہ اپریل کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ برلن کی اس شہری کے حاملہ ہونے کی اطلاع ایک جرمن نشریاتی ادارے آر ٹی ایل نے دی، جس نے اس بارے میں ایک ٹی وی پروگرام بھی تیار کیا ہے۔
کسی بھی عام شہری کے ذاتی کوائف کو اس کی نجی زندگی کے تحفظ کے لیے مخفی رکھنے کے جرمن قانون کے تحت RTL ٹیلی وژن چینل نے اپنے لائف سٹائل میگزین ’ایکسٹرا‘ میں بتایا ہے کہ اس خاتون کا نام آنے گرَیٹ Annegret ہے۔ خاتون کا پورا نام نہیں بتایا گیا تاہم یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ آنے گرَیٹ نے حاملہ ہونے سے پہلے اپنے دوبارہ ماں بننے کے سلسلے میں بیرون ملک علاج کرایا تھا۔
یہ جرمن خاتون روسی اور انگریزی زبان کی ٹیچر ہے، جس کے پہلے ہی سے اپنے 13 بچے ہیں اور وہ سات بچوں کی نانی یا دادی بھی ہے۔ آنے گرَیٹ نے موجودہ حمل سے قبل اپنا آخری بچہ 2005ء میں جنم دیا تھا۔ ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس خاتون نے ماضی میں بھی کئی مرتبہ جرمنی سے باہر دیگر ممالک میں کوشش کی تھی کہ وہ عطیہ کردہ مردانہ نطفے اور نسوانی بیضوں کی مدد سے حاملہ ہو جائے۔ اس مرتبہ اس خاتون کی کوششیں کامیاب رہیں۔
یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ خاتون کب حاملہ ہوئی تھی یا وہ اکٹھے چار بچے جنہیں وہ آئندہ مہینوں میں جنم دینے والی ہے، کب پیدا ہوں گے۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا 65 برس کی عمر میں حاملہ ہونے کی وجہ سے اسے کسی قسم کی طبی پیچیدگیاں بھی درپیش ہیں، آنے گرَیٹ نے کہا کہ اب تک اسے کسی بھی طرح کے طبی مسائل کا سامنا نہیں ہے۔
برلن کی اس ٹیچر سے آر ٹی ایل ٹیلی وژن نے یہ بھی پوچھا کہ اس نے اس عمر میں اپنے لیے جو بہت غیر روایتی طبی فیصلہ کیا ہے، اس پر اگر سماجی سطح پر تنقید کی گئی تو اس کا ردعمل کیا ہو گا؟ اس پر آنے گرَیٹ نے کہا، ’’یہ ایک ذاتی نوعیت کا فیصلہ ہے، جو اپنے لیے ہر کسی کو خود کرنا ہوتا ہے اور کرنا چاہیے بھی۔‘‘
آنے گریَٹ کے حاملہ ہونے سے متعلق ٹی وی پروگرام تیار ہو چکا ہے جو پیر تیرہ اپریل کی شام کو نشر کیا جائے گا۔ ڈی پی اے نے متعلقہ ٹی وی چینل سے جب آنے گرَیٹ کے 65 برس کی عمر میں حاملہ ہونے سے متعلق مزید تفصیلات دریافت کیں، تو اس ادارے نے بس اتنا ہی کہا، ’’آنے گرَیٹ کے حاملہ ہونے میں ذرا سا بھی شک نہیں اور وہ چار جڑواں بچوں کو جنم دیں گی۔‘‘