1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پیسے کے بدلے موت‘

20 جولائی 2010

وسطی ایشیا کے بہت سے غریب شہری روزگار کے لئے اکثر روس جاتے ہیں۔ لیکن کئی مہینوں بعد جب وہ واپس اپنے وطن لوٹتے ہیں تو یہ مرد کارکن جمع شدہ کمائی کے علاوہ اپنے ساتھ جان لیوا مرض ایڈز بھی لے آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/OPzX
تصویر: AP

وسطی ایشیا کے بہت سے ایسے مزدوروں میں 32 سالہ مالک بھی شامل ہے، لیکن تاجکستان کے رہنے والے اس شہری کا یہ اصل نام نہیں ہے۔ وہ روزگار کی تلاش میں روس گیا تھا، جہاں وہ ایڈز کا باعث بننے والے HIV وائرس کا شکار ہو گیا۔ مالک کا کہنا ہے کہ اب اسے اپنی بیوی اور بچوں کی بہت فکر ہے۔ وہ یہ سوچ کر بہت پریشان ہو جاتا ہے کہ اس کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ کا کیا بنے گا؟

تاجکستان کے شہری اور ابھی تک روس میں مقیم اس غیر ملکی کا المیہ یہ ہے کہ اس نے ابھی تک اپنے اہل خانہ کو اپنے بیماری کے بارے میں کچھ بھی نہی‍ں بتایا۔ ’’مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے قبول کرنے سے، اپنا کہنے ہی سے انکار نہ کر دیں۔‘‘

اسی طرح کے شدید خوف کا سامنا روس میں ایک استاد کی حیثیت سے فرائض انجام دینے تیمور کو بھی ہے۔ تیمور کا تعلق کرغزستان سے ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر اس کے والدین کو اس کی بیماری کا علم ہوگیا تو وہ اس کے ساتھ ہر طرح کا تعلق ختم کر دیں گے۔

عالمی سطح پر ایڈز کا سبب بننے والے HIV وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجوہات میں آلودہ سرنجوں کا استعمال بھی شامل ہے اور غیر محفوظ جنسی رابطے ہیں۔ وسطی ایشیائی ملکوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں HIV وائرس سے متاثر ہونے کے بعد کسی انسان کو مکمل طور پر ایڈز کا شکار ہو جانے سے بچانے یا اس کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت حاصل کرنے کے لئے جو ادویات استعمال کی جاتی ہیں، وہ ہر کسی کی پہنچ میں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ان ملکوں میں ایڈز سے بچاؤ کے ریاستی پروگرام اور اس مہلک مرض کے خلاف عوامی شعور کی بیداری کے لئے اقدامات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔

Deutschland Symbolbild Welt Aids Tag
عالمی سطح پر ایڈز کا سبب بننے والے HIV وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجوہات میں آلودہ سرنجوں کا استعمال بھی شامل ہے اور غیر محفوظ جنسی رابطے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

کرغزستان سے تعلق رکھنے والے روسی ٹیچر تیمور کے بقول اس کے ملک میں ایڈ ز اور HIV وائرس کے مریضوں کو جو ادویات دی جاتی ہیں، وہ انتہائی ناقص ہوتی ہیں۔ پھر ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے وسطی ایشیا کی اکثر ریاستوں میں صحت عامہ کا نظام بھی یا تو موجود ہی نہیں یا قطعی غیر موثر ہوتا ہے۔ ان حالات میں یہ سماجی رویہ بھی بڑا نقصان دہ ہے کہ وسطی ایشیائی معاشروں میں جنسی رابطوں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں پر کوئی بات نہیں کی جاتی۔ اس کا ایک نتیجہ یہ کہ وہاں خواتین میں HIV ایڈز کے پھیلاؤ کی رفتار بہت زیادہ ہے کیونکہ بیرون ملک سے واپس لوٹنے والے اکثر مریض اپنی بیویوں تک کو بھی اپنی بیماری کے بارے میں لاعلمی میں رکھتے ہیں۔

ان دنوں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں جاری 18 ویں بین الاقوامی ایڈز کانفرنس کے پس منظر میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یواین ایڈز کے اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایڈز اور اس بیماری کا سبب بننے والے وائرس سے متاثرہ انسانوں کی مجموعی تعداد اب تک معلوم اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

وسطی ایشیا میں اس مرض اور وائرس سے متاثرہ انسانوں کی مجموعی تعداد افریقہ میں ایسے افراد کی تعداد کے مقابلے میں تو کم ہے، لیکن وسطی ایشیا میں حالات کی خرابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ترکمانستان وہ ملک ہے، جہاں آج تک اس بیماری سے متعلق کوئی سرکاری اعداد وشمار جمع ہی نہیں کئے گئے۔

رپورٹ: بریخنا صابر

ادارت : مقبول ملک