پیرس حملے: جرمن شہر آخن سے تین افراد گرفتار
17 نومبر 2015جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈسلڈورف سے منگل سترہ نومبر کی سہ پہر ملنے والی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ جمعے کے روز پیرس میں کم از کم 129 افراد کی ہلاکت کی وجہ بننے والے دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں جرمن پولیس کی ایک اسپیشل ٹاسک فورس نے آخن میں جو چھاپہ مارا، اس دوران ایک مرد اور دو خواتین کو حراست میں لے لیا گیا۔
آخن کا شہر جرمنی، بیلجیم اور ہالینڈ کی قومی سرحدوں کے قریب اس علاقے میں واقع ہے، جسے ’تھری کنٹری کارنر‘ یا ’تین ملکی کونہ‘ کہا جاتا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ جرمن پولیس نے اس بارے میں کسی بھی طرح کی معلومات مہیا کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ ملزمان کی شناخت کیا ہے یا ان کا تعلق کس ملک یا ممالک سے ہے۔
اسی دوران جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آخن میں پولیس کا چھاپہ پیرس حملوں میں ملوث ملزمان کی تلاش کے لیے یورپ بھر میں جاری ان کارروائیوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد ان حملوں کے ایک مرکزی مشتبہ ملزم کو تلاش کرنا ہے۔
ڈی پی اے نے پولیس کے قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ چھاپہ اس بارے میں خفیہ اطلاعات کے بعد مارا گیا کہ پیرس حملوں کا ایک مبینہ ملزم مبینہ طور پر آخن میں موجود تھا۔ ڈی پی اے نے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ چھاپہ آخن شہر کی حدود میں نہیں بلکہ اس کے نواح میں ہالینڈ کے ساتھ جرمن سرحد کے قریب السڈورف Alsdorf کے قصبے میں مارا گیا۔
آخن سے شائع ہونے والے اخبار ’آخنر سائٹُنگ‘ کے مطابق یہ چھاپہ منگل کو قبل از دوپہر السڈورف میں جاب سینٹر کہلانے والے مقامی دفتر روزگار کے سامنے مارا گیا، جہاں گرفتار کیا گیا ایک مرد اور دونوں خواتین موجود تھے۔ یہ تینوں افراد ایک گاڑی میں سوار تھے اور یکدم پولیس کی بہت سی گاڑیوں نے اس کار کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔
پیرس میں گزشتہ جمعے کے روز دہشت گردوں نے متعدد ریستورانوں، ایک کنسرٹ ہال اور ایک سپورٹس اسٹیڈیم کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد آٹھ تھی، جنہوں نے یہ حملے بڑے مربوط انداز میں کیے۔ ان میں سے سات حملہ آور ان حملوں میں مارے گئے جبکہ آٹھویں مبینہ عسکریت پسند کی پولیس کو ابھی تک تلاش ہے، جس کے لیے خاص طور پر بیلجیم اور فرانس میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔