1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پہلے جوہری ڈیل کا مستقبل واضح کیا جائے‘

7 جون 2018

ایک ایرانی سفارتکار جوہری ڈیل کے معاملے کا مستقبل واضح نہ ہونے تک تہران حکومت عالمی جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ مکمل طور پر تعاون نہیں کرے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران ابھی تک اس ڈیل پر مکمل طور سے عمل پیرا ہے۔

https://p.dw.com/p/2z4ks
Iran Urananreicherungsanlage Isfahan
تصویر: Imago

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے لیے ایرانی مندوب رضا نجفی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب تک ایران کی جوہری ڈٰیل کا مستقبل واضح نہیں ہوتا، تب تک تہران حکومت اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ ’اضافی رضاکارانہ‘ تعاون نہیں کرے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشہ ماہ اس ڈیل سے دستبردار ہونے کے بعد سے یورپی ممالک اس ڈیل کو بچانے کی کوشش میں ہیں۔ ادھر ایران نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس ’غیر یقینی‘ صورتحال میں یورینیم کی افزودگی کا عمل دوبارہ تیز کر رہا ہے۔ اس تناظر میں ایران نے نئی سینٹری فیوجز تعمیر کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

جوہری معاہدے سے امريکا کی دستبرداری: ايرانی کاروباری ادارے پريشان

ادھر برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ اور خزانہ نے امریکی حکام کو خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں واشنگٹن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والے اس تاریخی معاہدے کا پاس کرے اور ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیوں کو پابندیوں کا نشانہ نہ بنائے۔

امریکی انتظامیہ نے کہہ رکھا ہے کہ وہ ایران پر ان اقتصادی پابندیوں کو بحال کر رہی ہے، جو اس جوہری ڈیل کی وجہ سے اٹھا لی گئی تھیں۔ یوں یہ ممکن ہو جائے گا کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیوں کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا جا سکے گا۔ اسی باعث یورپی کمپنیاں بھی ایک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہیں۔ اگر یہ کمپنیاں ایران میں کام ترک کرتی ہیں تو یہ معاملہ بھی تہران حکومت کی جانب سے اس ڈیل کی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا۔

اس صورت حال میں رضا نجفی نے بین الاقوامی ادارہ برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے کہ فی الوقت ایران اقوام متحدہ کے اس ادارے کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اضافی تعاون کرے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران کسی ایسی سرگرمی میں ملوث ہے جو اس ڈیل کی خلاف ورزی کا باعث ہو۔

آئی اے ای اے نے بھی کہا ہے کہ ایران ابھی تک عالمی جوہری ڈیل کی پاسداری کر رہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس ایجنسی نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کے معائنے کی خاطر تعاون ’بروقت اور پیش قدمی‘ پر مبنی ہونا چاہیے۔ یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر یہ ڈیل ناکام ہو گئی تو ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش بحال کر سکتا ہے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے ایک خطرے کی بات ہو گی۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید