1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلا نشریاتی مباحثہ، مٹ رومنی کا پلڑا بھاری

4 اکتوبر 2012

امریکی صدر باراک اوباما اور ری پبلکن صدارتی امیدوار مٹ رومنی کے مابین اقتصادی منصوبہ جات پر کانٹے دار ٹیلی وژن مباحثہ ہوا۔ براہ راست نشر کیے گئے نوے منٹ دورانیے کے اس مباحثے میں ناقدین کے بقول مٹ رومنی کا پلڑا بھاری رہا۔

https://p.dw.com/p/16JW0
تصویر: Reuters

بدھ کے دن امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور میں منعقد ہونے والے پہلے مباحثے میں اوباما اور مٹ رومنی نے ٹیکس، صحت کے شعبے میں اصلاحات اور حکومت کی کارکردگی کے بارے میں اپنے اپنے نظریات بیان کیے۔ ایک اندازے کے مطابق مختلف ٹیلی وژن چینلوں پر نشر کیے جانے والے اس مباحثے کو پانچ کروڑ افراد نے براہ راست دیکھا۔

اس مباحثے کے دوران مٹ رومنی نے اوباما کی اقتصادی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا کا متوسط طبقہ کچلا جا رہا ہے۔ مباحثے میں مٹ رومنی کے جارحانہ انداز کی وجہ سے باراک اوباما کئی جگہوں پر جھنجھلاہٹ کا شکار بھی دکھائی دیے۔

TV Duell Barak Obama Mitt Romney Denver USA
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

میساچیوسٹس کے سابق گورنر مٹ رومنی کے ایجاز و اختصار کو دیکھتے ہوئے کئی مقامات پر یوں بھی محسوس ہوا کہ شاید اوباما اس مباحثے کے لیے اپنی تیاری مکمل نہیں کر سکے تھے۔

65 سالہ مٹ رومنی کے لیے یہ مباحثہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اپنی صدارتی مہم کے آخری ہفتوں کے دوران انہیں اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کرنے میں کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے جبکہ عوامی جائزوں کے مطابق یہ بات بھی واضح ہے کہ اوباما کو اپنے حریف پر معمولی سی سبقت حاصل ہے۔

مٹ رومنی نے کہا کہ صدر اوباما کی قیادت میں امریکا جس راستے پر چل رہا ہے وہ ناکام ثابت ہو رہا ہے، ’’ صدر کے خیالات کم و بیش وہی ہیں، جو چار سال قبل انہوں نے صدارتی مہم کے دوران بیان کیے تھے، یعنی مزید اخراجات، مزید ٹیکس، مزید ضوابط ۔۔۔ یہ امریکیوں کے لیے درست جوابات نہیں ہیں۔‘‘

TV Duell Barak Obama Mitt Romney Denver USA
ری پبلکن صدارتی امیدوار مٹ رومنیتصویر: Reuters

مٹ رومنی نے کھلے الفاظ میں کہا کہ اگر اوباما دوسری مدت کے لیے صدر چن لیے جاتے ہیں تو متوسط طبقہ مزید کچلا جائے گا اور ملک میں بے روزگاری کی شرح مزید سنگین صورتحال اختیار کر جائے گی۔ مٹ رومنی نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ صدر اوباما نے 2008ء میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک کا بجٹ خسارہ کم کر دیں گے لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔ رومنی نے زور دیا کہ امریکا کو اُس خطرناک راستے پر نہیں جانا چاہیے، جس پر یونان اور اسپین بڑھ رہے ہیں۔

مٹ رومنی نے کہا کہ وہ کامیابی کی صورت میں پرانی توانائی بحال کر دیں گے، جس سے امریکا دوبارہ مؤثر طریقے سے آگے بڑھنے لگ جائے گا۔ مٹ رومنی نے صدر اوباما کی اقتصادی پالیسیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا، ’’متوسط آمدنی والے گھرانے کچلے گئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کے حالات کیونکر بہتر ہو سکتے ہیں۔‘‘ صدر اوباما نے مٹ رومنی کے ٹیکس منصوبہ جات کو تنقید کا نشانہ بنایا تو جواب میں مٹ رومنی کا کہنا تھا، ’’صدر اوباما نے میرے ٹیکس پلان کے بارے میں جو کچھ سمجھا ہے وہ بالکل غلط ہے۔‘‘

US-TV-Duell/ Obama/Romney
اس مباحثے کے دوران مٹ رومنی نے اوباما کی اقتصادی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایاتصویر: Reuters

فرنکلین اینڈ مارشل کالج کے سینٹر فار پولیٹکس اینڈ پبلک افئیرز کے سربراہ ٹیری میڈانا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی شک ہے کہ مٹ رومنی نے یہ مقابلہ جیت لیا ہے۔‘‘

امریکی عوام کو اپنی اپنی پالیسیوں پر اعتماد میں لینے کے لیے امریکی صدر باراک اوباما اور ان کے حریف مٹ رومنی چھ نومبر کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ایسے ہی دو مزید مباحثوں میں شریک ہوں گے۔

گیارہ اکتوبر کو نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے حریف پال رائن کے مابین مباحثہ ہو گا جبکہ سولہ اور بائیس اکتوبر کو اوباما اور مٹ رومنی کے مابین دو مزید نشریاتی مباحثے منعقد کیے جائیں گے۔ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے حوالے سے یہ مباحثے انتہائی اہم تصور کیے جاتے ہیں۔

( ab / ia (Reuters, AFP, AP