1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹین کا روسی صدر کے طور پر آخری دِن

6 مئی 2008

روس میں دِمِتری میدوی ایدف بدھ سات مئی سے باقاعدہ طور پر روسی صدرِ مملکت کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ لیکن اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ولادی میر پوٹین بھی منظر سے مکمل طور پر غائب نہیں ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/Dudg
اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے روسی صدر ولادی میر پوٹین اور نئے صدر دمتری میدوی ایدفتصویر: AP

9 اگست 1999ء کو جب بیمار اور غیر مقبول روسی صدر بورِس ژیلتسن نے چھیالیس سالہ ولادی میر پوٹین کو وزیر اعظم اور اپنا ممکنہ جانشین مقرر کیا تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ روسی خفیہ ادارے KGB کے یہ سابق جاسوس آنے والے برسوں میں روس کے سیاسی منظر نامے پر یوں چھا جائیں گے۔

کیا سن دو ہزار میں صدر منتخب ہونے کے بعد سے گذشتہ آٹھ برسوں میں پوٹین اپنے دعوے کے مطابق روس کو پھر سے ایک عظیم ریاست بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں؟ بہت سے روسی اِس سوال کا جواب ہاں میں دیتے ہیں۔ روس کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، چیچین بغاوت ختم کی جا چکی ہے اور اِسی ہفتے ماسکو کے ریڈ اسکوئیر میں رَیڈ آرمی پنی طاقت اور شان و شوکت کا بھرپور مظاہرہ کرنے والی ہے۔

روسی آئین کی رُو سے پوٹین تیسری مرتبہ صدر کا انتخاب نہیں لڑ سکتے تھے تو کیا ہوا۔ اُنہوں نے وہ کچھ کر دکھایا، جو ناممکن نظر آ رہا تھا۔ دو مارچ کے صدارتی انتخابات میں وہ اپنے ایک قریبی ساتھی دمتری میدوی ایدف کو صدر منتخب کروانے میں کامیاب ہو گئے۔ نئے صدر کا ذکر کرتے ہوئے پوٹین کہتے ہیں:

’’دِمِتری اناطولیے وچ میدوی ایدف انتہائی مخلص اور قابلِ احترام انسان ہیں۔ اِنہوں نے بہت سے ایسے اہم شعبوں میں کام کیا ہے، جو آسان نہیں ہیں۔ مَیں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ دِمِتری میدوی ایدف کی اہم ترین ترجیحات ریاست اور اُس کے شہریوں کے مفادات ہیں۔‘‘

خود تو پوٹین ایک طاقتور صدر رہے لیکن ابھی حال ہی میں اُنہوں نے کہا کہ صدر کا عہدہ تو محض علامتی نوعیت کا ہے، ملک کا اعلیٰ ترین انتظامی اختیارات کا حامل عہدہ وَزارتِ عظمےٰ کا ہے۔ یہ اُنہوں نے بلاشبہ اِس لئے کہا کہ وہ اب ملک کے نئے وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔

بدھ کو نئے صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد 42 سالہ میدوی ایدف غالباً پہلا کام ہی یہ کریں گے کہ ولادی میر پوٹین کو وزیر اعظم نامزد کریں گے، جس کا مطلب ہے پوٹین حکومت ہی کی پالیسیوں کا تسلسل۔ میدوی ایدف کہتے ہیں:

’’میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اُنہی پالیسیوں کو جاری رکھیں، جن پر ملک میں گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران عمل ہوتا رہا ہے اور جنہیں ہمارے ملک نے آنے والے برسوں کے لئے بھی منتخب کیا ہے۔‘‘

گذشتہ مہینے شائع ہونے والے ایک سروے کے مطابق روس کے دو تہائی باشندوں کو یقین ہے کہ پوٹین اپنے پیش رَو سربراہانِ حکومت کے مقابلے میں کہیں زیادہ اثر و رسوخ کے حامل ہوں گے اور بطور وزیر اعظم صدر میدوی ایدف کو کنٹرول کریں گے۔