پوٹن ازبکستان میں، کریموف کو خراج عقیدت، نئے لیڈر کی تحسین
6 ستمبر 2016اسلام کریموف دماغ کی شریان پھٹنے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں وہ دو ستمبر کو اٹھتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ کریموف نے کسی کو بھی اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا تاہم اس بات کا قوی امکان ہے کہ اُنسٹھ سالہ وزیر اعظم شوکت میرزایف جلد ہی اُن کی جگہ سنبھال لیں گے۔
پوٹن نے کریموف کے آبائی شہر سمرقند میں اِس سابق صدر کی قبر پر جھُک کر اور وہاں سرخ گلابوں کا ایک گلدستہ رکھتے ہوئے ازبکستان کے اُس رہنما کو خراجِ عقیدت پیش کیا، جس کے سوویت دور سے روس کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
کریموف کے ممکنہ جانشین اور وزیر اعظم شوکت میرزایف کے ساتھ ایک ملاقات میں پوٹن نے کریموف کی موت کو اپنا ذاتی نقصان قرار دیا کیونکہ کریموف اور پوٹن کی دوستی گزشتہ کئی برسوں سے چلی آ رہی تھی۔
اس ملاقات میں پوٹن نے میرزایف کو بتایا کہ اُزبکستان روس کو ایک قابل اعتماد دوست سمجھتے ہوئے اُس پر انحصار کر سکتا ہے اور یہ کہ اسلام کریموف ایک ایسے لیڈر تھے، جنہوں نے مشکل حالات میں بھی اپنے ملک کے استحکام کو یقینی بنایا۔
پوٹن نے کریموف کی بیوہ اور سب سے چھوٹی بیٹی کے ساتھ بھی اظہارِ افسوس کیا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جہاں پوٹن نے بر وقت ازبکستان پہنچ کر نئی قیادت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے، وہاں ازبکستان میں اثر و رسوخ کے معاملے میں روس کے حریف امریکا نے کریموف کے انتقال پر محض درمیانے درجے کے سفارت کاروں پر مشتمل ایک وفد روانہ کیا اور اس ملک کے نئے قائدین پر اپنے ہاں انسانی حقوق کے ریکارڈ کو بہتر بنانے کے لیے زور دیا۔
دوسری طرف پوٹن نے کریموف کے ممکنہ جانشین کے ساتھ ملاقات میں یہ تاثر دیا کہ گویا وہ اس ملک کی نئی قیادت کو کریموف کی وہ سخت گیر پالیسیاں جاری رکھنے کے لیے کہہ رہے ہیں، جو وہ اپنے پچیس سال سے زیادہ عرصے پر پھیلے ہوئے دورِ اقتدار میں داخلی سطح پر مخالف قوتوں کو دبانے کے لیے روا رکھتے رہے۔
وسطی ایشیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک ازبکستان کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں اور اسی لیے کریموف نے امریکی فورسز کو افغانستان میں امریکی دستوں تک سپلائی پہنچانے کے لیے ازبک اڈے استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔
دوسری طرف ازبکستان کا روس پر بھی بہت زیادہ انحصار ہے کیونکہ جو دو ملین ازبک باشندے ملک سے باہر کام کرتے ہیں اور زرِمبادلہ واپس بھیجتے ہیں، اُن میں سے زیادہ تر روس میں کام کرتے ہیں۔