پولیس کی فائرنگ سےمزید تین کشمیری ہلاک
18 ستمبر 2010پولیس کے مطابق سری نگر کے شمالی علاقے میں مظاہرین کی جانب سے ایک شاہراہ بلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں شامل افراد پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کررہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی کے طور پر فائرنگ کےنتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق ہمیں اس بات پر مجبور کیا گیا کہ ہم فائرنگ کریں۔
آج ہونے والی تیسری ہلاکت ایک نوجوان کی تھی جو کشمیر کے جنوبی شہر اننت ناگ میں بھارت مخالف مظاہرے کے دوران پولیس کی گولی کا نشانہ بنا۔ ہفتے کے روز ہونے والے ان پرتشدد واقعات میں درجنوں کشمیری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بھارتی زیرانتظام کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں کی تازہ لہر نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو اندرونی طور پر شدید بحران میں مبتلا کر رکھا ہے۔
رواں برس 11 جون کو ایک 17 سالہ طالب علم کی پولیس کی طرف سے پھینکے گئے آنسو گیس کا شیل لگنے کی وجہ سے ہلاکت کے بعد سے اب تک بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 102 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تر کشمیری نوجوان ہیں۔
کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے مظاہرین سے کہا ہے کہ وہ منگل کے روز سے پولیس اور فوجی کیمپوں کے سامنے پرامن دھرنا دیں۔ اس فیصلے کو سکیورٹی فورسز کے لئے ایک نیا چیلنج قرار دیا جارہا ہے، جو پہلے ہی امن وامان پر قابو پانے میں تاحال ناکام نظر آتی ہیں۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر آتشیں اسلحہ استعمال نہ کرنے کا حکم جاری کرے۔ ایمنسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو کم سے کم طاقت استعمال کرنے چاہیے، جو ان کی اپنی حفاظت کے لئے ضروری ہو۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت حالیہ بے چینی اور بدامنی کا حل تلاش کرنے کے لئے کل پیر کے روز ایک 35 رکنی کل جماعتی وفد کشمیر بھیج رہی ہے۔ اس وفد کی قیادت بھارتی وزیرداخلہ پی چدمبرم کریں گے۔ یہ وفد علیحدگی پسندوں سمیت کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں اور دیگر اہم لوگوں سے ملاقاتیں کرے گا۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی اس رپورٹ کی تاحال بھارتی حکومت کی طرف سے تصدیق نہیں کی گئی۔
پاکستان کی جانب سے کل جمعہ کے روز بھارت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کشمیری عوام پر جاری ظلم بند کرے۔ تاہم بھارت نے اسے اسلام آباد حکومت کی طرف سے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف توقیر