1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوتن کی نظریں ایک بار پھر اقتدار اعلیٰ پر

7 ستمبر 2010

با اثر شخصیت کے مالک اور مسلسل دو مرتبہ روس کے صدر رہنے والے موجودہ وزیر اعظم ولادی میر پوتن نے ایک مرتبہ پھر صدارت کے منصب پر فائز ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/P5hT
تصویر: AP

پوتن روس کی خفیہ سروس کے جی بی کے جاسوس بھی رہ چکے ہیں۔ روسی آئین کے مطابق وہ 2008ء میں مسلسل تیسری بار صدارت کے اہل نہیں رہے تھے، جس کے سبب انہوں نے اپنی جماعت ہی کے دیمیتری میدویدیف کو اپنا پسندیدہ پیش رو قرار دیا تھا۔

روسی میں سماجی شعبہ کے ماہرین کے ایک گروپ سے کی گئی گفتگو میں پوتن نے کہا کہ ان کے اور صدر میدویدیف کے درمیان اس سلسلے میں ذہنی ہم آہنگی موجود ہے کہ 2012ء کے صدارتی انتخابات کے لئے کیا پالیسی اختیار کی جائے گی۔ پوتن اور ماہرین کے اس گروپ کے درمیان ملاقات بحر اسود کے تفریحی مقام سوچی میں پیر کو ہوئی۔

Putin und Medwedew
پوتن اور میدویدیف کے درمیان خاصی اچھی ذہنی ہم آہنگی تصور کی جاتی ہےتصویر: AP

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے تیسری بار صدارت کے لئے نامزدگی سے روس کے سیاسی نظام پر منفی اثر پڑے گا تو پوتن نے جواب میں امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ کی مثال دی۔ انہوں نے کہا، ’امریکی صدر روزویلٹ کو مسلسل چار بار صدر منتخب کیا گیا تھا کیونکہ یہ امریکی آئین کے منافی نہیں تھا۔‘

سابق صدر نے مزید کہا کہ وہ اور صدر میدویدیف ایسا کچھ نہیں کریں گے جس سے روسی آئین اور بنیادی قوانین کی خلاف ورزی ہو۔ واضح رہے کہ میدویدیف 2008ء کے اواخر میں روسی قانون میں تبدیلی کرکے مستقبل میں صدرارت کے عہدے کی مدت کو چار سے بڑھا کر چھ سال کرچکے ہیں۔

روس کی حکمران یونائٹیڈ رشیا پارٹی اور وزراء کی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے پوتن کو روس کا سب سے با اختیار شخص تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے 31 دسمبر 1999ء کو عبوری مدت کے صدر کی حیثیت سے اس وقت پہلی بار قیادت کا یہ اعلیٰ مرتبہ حاصل کیا جب سابق صدر بورس یلسن نے اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا۔ اس کے بعد پوتن 2000ء اور 2004ء کے صدارتی انتخاب میں ملک کے صدر چنے گئے۔

Bildgalerie Boris Jelzin und Wladimir Putin
پوتن آنجہانی روسی صدر بورس یلسن کے ہمراہتصویر: AP

44 سالہ موجودہ روسی صدر میدویدیف عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ اور 57 سالہ پوتن میں سے کوئی ایک 2012ء میں صدر کے عہدے کے لئے انتخاب میں حصہ لے گا اور اس کا فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔

1985ء تا 90ء کے دوران کے جی بی کے لئے کام کرتے ہوئے پوتن مشرقی جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں تعینات رہے تھے۔ سوچی میں ماہرین کے ساتھ کی گئی حالیہ گفتگو میں ایک موقع پر پوتن نے کہا، ’میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ غلط ہے کہ تمام اختیار ایک ہی شخص کے پاس ہوں، اسی لئے میں نے میدویدیف کے ساتھ اختیار تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: ندیم گِل