پلاسٹک کی آلودگی سے دنیا کو بچائیں، دلکش آرٹ کے ذریعے
زمین اور سمندروں کو پلاسٹک کی آلودگی سے بچانے کے لیے یورپی یونین پلاسٹک پر پابندی عائد کر رہی ہے۔ جس کے بعد فنکاروں نے تحلیل نہ ہو سکنے والی پلاسٹک کے کوڑے کو ری سائیکل کرنے کا منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔
کھلونوں سے مجسمہ سازی
ان گنت رنگین اشیاء سے بنا یہ مجسمہ ان متعدد خوبصورت مجسموں میں سے ایک ہے جسے انجیلا ہیزلٹائن پوسی نے تخلیق کیا ہے۔ ساحل کے کناروں سے ملنے والے پلاسٹک کے کھلونوں سے بنا یہ مجسمہ چار میٹر طویل اور تین فٹ اونچا ہے۔
مانسٹر (عفریت)
ہسپانوی آرٹسٹ ہون میرو (Joan Miro) نے اپنی زندگی کے آخری دن ہسپانوی جزیرے مایورکا میں گزارے۔ یہاں ساحل پر چہل قدمی کے دوران ملنے والے پلاسٹک کے کوڑے کو وہ عفریت جیسی شکلوں کے مجسموں میں ڈھال لیتے تھے۔ غیر معمولی اشکال میں میں اکثر انسانی خدوخال لیے زیادہ تر بنیادی رنگوں سے رنگے گئے ان کے آرٹ کے نمونے بے مثل سمجھے جاتے ہیں۔
کوڑے سے بنی انسانی اشکال
کولون سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹ ایچ اے شُلٹ ،کچرے سے بنائے گئےانسانی مجسمے تخیلق کرنے پر شہرت رکھتے ہیں۔ سوڈا بوتلوں سمیت دیگر پلاسٹک کے کوڑے سے بنائے گئے انسانی قد و قامت کے یہ مجسمے قدرتی ماحول میں رکھے گئے ہیں۔
پلاسٹک کے ماسک
گھانا سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹ فرینکلین گاوُوا ،ضائع کی جانے والی پلاسٹک سے Yiiiiikakaii ماسک بنانے میں شہرت رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طرح وہ لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پھینکے گئے کچرے کو کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بنائے گئے ماسک نہ صرف نہایت منفرد ہوتے ہیں بلکہ ان میں مکمل طور پر وہی مواد استعمال ہوتا ہے جو کچرے سے حاصل کیا جاتا ہے۔
پلاسٹک کا محل
پلاسٹک سے بنی یہ عمارت دور سے قرون وسطٰی کے کسی قلعے جیسی نظر آتی ہے۔ پاناما میں رہائش پذیر ایک کینیڈین آرٹسٹ نے اسلا کولون کے علاقے میں قریب 40 ہزار ری سائیکل بوتلوں سے یہ عمارت تخلیق کی ہے جس کو بنانے کا مقصد پلاسٹک کے فضلے کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانا ہے۔
فش نیٹ سے بنے جوتے
صرف آرٹسٹ ہی نہی بلکہ کپڑے بنانے والی چند کمپنیاں بھی سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی پر فکر مند ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ ان ہی میں Adidas کمپنی بھی شامل ہے جس نے Adidas x Parley نامی جوتوں کی فیشن لائن کے تحت مچھلی پکڑنے کے پلاسٹک جالوں کو ڈور کی شکل دیتے ہوئے اپنے جوتوں کا حصہ بنایا ہے۔
پلاسٹک بیگ مانسٹر
سن 2011 میں برسلز میں یورپی کمیشن کے صدر دفتر کے باہر پلاسٹک مانسٹر کے نام سے ایک آرٹ ورک رکھا گیا تھا۔ اس میں 40 ہزار پلاسٹک کی استعمال شدہ تھیلیاں اور 7500 پلاسٹک کپ استعمال کیے گئے تھے۔ اب تک یورپی یونین کے کئی ممالک نے پلاسٹک بیگز کے اپنے ملک میں استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔