1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں کانگو وائرس کے مریضوں میں اضافہ

دانش بابر، پشاور3 اگست 2015

پشاور کے مختلف ہسپتالوں اس وقت کانگو وائرس میں مبتلا ہونے کے شبے میں قریب 20 افراد رجسٹر کیے جاچکے ہیں۔ جن میں سے چھ افراد میں اس عارضے کی تشحیص کی جاچکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1G99A
تصویر: picture-alliance/AP

صوبائی حکومت نے گزشتہ روز پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں، خیبر ٹیچنگ ہسپتال، لیڈی ریڈنگ اور حیات آباد میڈیکل ہسپتال میں اس مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے الگ وارڈ بنانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں تاکہ انہیں باقی مریضوں سے الگ رکھ کر ان کا بہتر علاج کیا جاسکے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر جمال اکبر کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے کانگو میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، تاہم اس میں زیادہ تر تعداد افغانستان سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’اب تک اٹھارہ افراد میں اس مرض کے علامات ظاہر ہوچکی ہیں جن میں چھ افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، یہ تمام لوگ حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں زیر علاج ہیں۔ الگ وارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں چار پرائیویٹ کمروں کو کانگو کے مریضوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔‘‘

پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال، لیڈی ریڈنگ کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ڈاکٹر لائق زادہ کہتے ہیں کہ اب تک کانگو وائرس سے متاثرہ افراد کو عام لوگوں کے ساتھ میڈیکل وارڈز میں رکھا جارہا تھا، جو ایک خطرناک اقدام ہے، تاہم اب اس کے لیے باقاعدہ الگ وارڈز بنائے جارہے ہیں تاکہ ان کا بہتر طور پر علاج کیا جا سکے۔ ڈاکٹر لائق کہتے ہیں کہ کانگو وائرس کا تعلق مویشیوں سے ہے، اس لیے اس مرض میں زیادہ تران لوگوں کے مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جو مال مویشی پالتے یا ان کا کاروبار کرتے ہیں۔


وہ مزید کہتے ہیں، ’’کانگووائرس مویشوں میں موجود پسو کی مدد سے لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، جس کے بعد سخت بخار کے ساتھ ساتھ مریض کے ناک، منہ اور جسم کے دوسرے حصوں سے خون خارج ہونا شروع ہوجاتا ہے، یہ علامات ظاہر ہونے کے بعد مریض کو آئسولیشن وارڈ یا یونٹ میں رکھنا چاہیے۔‘‘

اب تک چھ افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے
اب تک چھ افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہےتصویر: Children Charity Hospital

حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں داخل کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی نگرانی کرنے والے میل نرس صدام حسین کہتے ہیں کہ زیادہ تر لوگوں کا تعلق بارڈر پار افغانستان سے ہے۔ کانگووائرس میں مبتلا مریضوں کی دیکھ بھال کے بارے میں صدام حسین کا کہنا ہے، ’’دوسرے وارڈز کے مقابلے میں کانگو وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیشہ ماسک اور دستانے پہن کر مریض کے پاس جانا چاہیے،کیونکہ تھوڑی سی لاپرواہی اور بے احتیاطی جان لیوا ہوسکتی ہے۔‘‘

وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ دنوں کانگوکی وجہ سے اس یونٹ میں ایک مریض کاانتقال ہوچکا ہے، جس کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔