پشاور میں سینئر ڈاکٹرکے اغواء کے خلاف احتجاج
11 اکتوبر 2010صوبے بھرکے ڈاکٹر حکومت کے اس ناکامی پر سراپا احتجاج ہیں اور صوبے کے تین بڑے ہسپتالوں میں علامتی ہڑتال کی جا رہی ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہونے والے ڈاکٹروں کی جنرل باڈی اجلاس نے تمام ہسپتالوں اور نجی کلینکس میں روزانہ دو گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
ڈاکٹروں کی صوبائی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر شاہ سوار کا کہنا ہے کہ حکومت ڈاکٹروں سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقے کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم نے حکومت کو دو دن کی مہلت دی ہے اور اگر اس دوران ڈاکٹر انتخاب عالم بازیاب نہ ہو سکے تو لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہڑتال کے علاوہ نجی کلینکس اور ہسپتالوں میں تمام پرائیوٹ رومز بھی بند کر دئے جائیں گے۔
اس ہڑتال میں پشاور کے علاوہ کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، سوات، ایبٹ آباد اورصوبے کے دیگر اضلاع کے ڈاکٹر بھی شامل ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹروں کی صوبائی تنظیم کے جنرل باڈ ی اجلاس میں دو ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے شرکت کی، جنہوں نے اس بارے میں حکومتی بےحسی کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
اس موقع پرموجود سینئر ڈاکٹر اور پروونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر اشفاق خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کے تحفظ میں حکومتی عدم دلچسپی نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو احتجاج پر مجبور کر دیا ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک عرصے سے سینئر ڈاکٹروں اور یونیورسٹی پروفیسروں کو اغواء اور قتل کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی ڈاکٹر گلالئی قاتلانہ حملے میں بری طرح زخمی ہوئیں جبکہ گزشتہ ہفتے ڈاکٹر فاروق خان کو نامعلوم افراد نے گولی مارکر قتل کر دیا۔
اسی طرح یونیورسٹی پروفیسر بھی اغواء برائے تاوان کی کارروائیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ اب تک تین یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اغواء یا قتل ہو چکے ہیں۔ ان حالات سے صوبے بھر کے ڈاکٹر پریشان ہیں، جس کی وجہ سے انہوں نے حکومت پر دباﺅ ڈالنے کے لئے تیرہ اکتوبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
دوسری جانب پشاورکے نواحی علاقوں میں ڈاکٹر انتخاب عالم کی بازیابی کے لئے سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران درجنوں مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا۔ پشاورکے نواح میں واقع نیم قبائلی پٹی کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال آئے روز بگڑتی جا رہی ہے۔ ان قبائلی علاقوں میں حکومتی عملدداری نہ ہونے کے برابر ہے۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: عصمت جبیں