1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور دھماکہ: سات افرات ہلاک، 18 زخمی

31 جنوری 2011

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل شفقت ملک کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا جس میں پولیس افیسر ،انکا ڈرائیور، ایک راہگیر اور دو اہلکار جانبحق ہوئے۔

https://p.dw.com/p/107ke
پشاور کچھ عرصے سے مسلسل دہشت گردانہ حملوں کی زد میں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں پولیس پر ہونے والے دو حملوں میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد ہلاک جبکہ 18زخمی ہوئے ہیں۔ پہلا حملہ کوہاٹ روڈ پر گڑھی قمر دین کے علاقے میں ہوا جس میں پولیس افسر رشید خان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل شفقت ملک کا کہنا ہے کہ یہ حملہ آور جسکی عمر سترہ سال تھی ، پیدل آرہا تھا اس نے دھماکے میں سات کلو گرام بارود استعمال کیاہے۔ خودکش حملہ آور کے اعضاء ملے ہیں جس سے تفتیشی کارروائی کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا ہے جبکہ امدادی اداروں نے زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا ہے جس میں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ پولیس پر دوسرا حملہ پشاور کے داخلی راستے پشتخرہ کے سیکورٹی چیک پوسٹ کے قریب کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق یہ حملہ ایک ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا جس میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔ سال رواں کے پہلے ماہ کے دوران یہ عسکریت پسندوں کی پانچویں کاروائی تھی ان کاروائیوں میں زیادہ تر تعلیمی اداروں اور پولیس کو نشانہ بنایا گیا تاہم ان کاروائیوں کے باوجود صوبائی حکومت امن و امان کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے مطمئن ہے اور عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی تیز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے "ہم سمجھتے ہیں کہ پہلے کی نسبت دھماکوں کی شدت میں کمی آئی ہے اب عسکریت پسندوں کی کارکردگی پہلے کی طرح نہیں رہی۔ ہم دھشت گردی کو مکمل ختم تو نہیں کرسکتے لیکن اسکی شدت میں کمی ضرور لاسکتے ہیں ۔ ہم انکے نٹ ورک کو کمزور کریں گے انکے مراکز کو نشانہ بنائیں گے اور اپنے عوام کو محفوظ بنانے کےلئے جانوں کا نذرانہ پیش کریں گے لیکن ان کے خلاف اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے" ۔

Mindestens 50 Tote bei Anschlag in Peshawar
دو ہزار نو میں پشاور میں ہونے والے بم دھماکے میں درجنوں جانیں ضایع ہوئی تھیںتصویر: picture-alliance/dpa
Drug addicted people in Pakistan's North west Khayber Pakhtoon khowa province's Capital Peshawar
صوبہ خیبر پختونخواہ دہشت گردی کےعلاوہ منشیات کی لعنت سے بھی تباہ ہو رہا ہےتصویر: DW

یہ بات قابل زکر ہے کہ چند روز قبل عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے ایک مرتبہ پھر عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی مشروط پیش کش کی تھی انکا کہنا تھا کہ جو لوگ اسلحہ رکھ کر حکومت کی عملداری تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں ہم ان کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سال نو کا پہلا دھماکہ چھ جنوری کو بشیر آباد میں ہوا اس دھماکے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا ۔دوسرا دھماکہ 12جنوری شگئی ہندکیان میں ہوا جس میں ایک نجی اسکول کی وین کو نشانہ بنایا گیا اس دھماکےمیں دو ٹیچرز ہلاک جبکہ تین بچوں سمیت سات افراد زخمی ہوئے تھے اسی طرح 19جنوری کو پشاور صدر کے گنجان آباد علاقہ نوتھیہ میں اسکول کے باہر ہونے والے دھماکے میں ایک راہگیر ہلاک جبکہ پندرہ افراد زخمی ہوئے۔ گڑھی قمر دین میں ہونے والا خودکش حملہ سال رواں کا چوتھا جبکہ پشتخرہ میں ہونیوالا ریموٹ کنٹرول دھماکہ دھشت گردی کی پانچویں کارروائی ہے۔

رپورٹ: فریداللہ خان / پشاور

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں