پشاور: بم دھماکوں میں گیارہ افراد ہلاک
7 مارچ 2009پشاور میں یہ کار بم دھماکہ بڈہ بیر کے علاقے میں ہوا جس میں سات پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ مقامی پولیس کے مطابق مذکورہ کار بم دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے زریعے کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ان کو بڈہ بیر میں ایک مشکوک گاڑی کے پائے جانے کی اطلاع ملی تھی اور جب پولیس اہلکار گاڑی کے قریب پہنچے تو اس کو ریموٹ کنٹرول بم کے زریعے اڑا دیا گیا۔ اس واقعے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ پولیس کی ایک گاڑی سمیت دو گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب درّہ آدم خیل میں ایک بارودی سرنگ پھٹنے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور آٹن زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں سے تین سیکیورٹی اہلکار تھے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت افغانستان سے ملحق قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف فوجی کارروائی کرہی ہے اور اس سے قبل بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے صوبے کے مرکزی شہر پشاور اور دیگر قبائلی علاقوں میں عسکریت پسند اس نوعیت کی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ حال ہی میں صوبے کی حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن میں واقع سوات کے علاقے میں طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ نفاذِ شریعت سے متعلق ایک معاہدہ بھی کیا ہے تاہم اس کے باوجود سوات میں اغوا اور قتل کی وارداتیں ہنوز جاری ہیں۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ طور پر امریکی ڈرون طیّاروں کے حملے بھی وقتاً فوقتاً کیے جاتے رہتے ہیں۔