1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پراچندا نے نیپالی وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا

18 اگست 2008

نیپال میں سابقہ ماؤ پرست باغیوں کے رہنما اور نو منتخب وزیر اعظم پشپا کمال پراچندا نے پیر کے روز کٹھمنڈومیں ہونے والی ایک تقریب میں نئے ملکی سربراہ حکومت کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

https://p.dw.com/p/F0Ru
تصویر: picture-alliance/dpa

53 سالہ پراچندا 1980 کی دہائی کے آغاز میں ٹیچر کی ملازمت چھوڑ کر ماؤ پرست تحریک میں شامل ہو ئے تھے اور کئی برسوں تک انہوں نے زیر زمین رہ کر ماؤنواز باغیوں کی تحریک کی قیادت بھی کی۔

سالہا سال تک تک جاری رہنے والی ماؤ نواز باغیوں کی مسلح جدوجہد کے اختتام پروہ سن 2006 میں منظر عام پر آئے تھے ۔ اس شورش میں تقریبا 13 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پراچندا ہی نے نیپال میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے لئے کوششیں شروع کی تھیں جن کا مقصد بعد میں دیگر فیصلوں کے علاوہ ملک میں بادشاہت کے مستقبل سے متعلق بھی کوئی نہ کوئی پارلیمانی فیصلہ کرنا تھا۔

گذشتہ دو برسوں میں نیپال میں متعدد تاریخی واقعات رونما ہوئے جن میں جمہوریت کی بحالی، کامیاب انتخابات اور دوصدیوں سے بھی زائد عرصہ پرانی بادشاہت کا خاتمہ شامل ہیں۔ تاہم ان تمام تر واقعات کے ساتھ ساتھ ریاستی انتظامیہ بھی شدید زوال کا شکار ہوئی جس کی تازہ مثال شمالی نیپال میں گزشتہ چھ روزسےجاری ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال ہے۔

نیپال میں امن عامہ کی صورت حال میں بہتری نئے وزیراعظم کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہو گی اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنے ذمے داریاں کس طرح پوری کرتے ہیں۔