1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیر اعظم کے بیٹے کرپشن اسکینڈل میں

12 اپریل 2012

پاکستان میں ایک جانب بڑھتی ہوئی غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری سے عوام بدحال ہیں تو دوسری طرف حکمرانوں کی مبینہ بدعنوانیوں کے مقدمات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/14cB8
تصویر: AP

ملکی سپریم کورٹ اس وقت قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او )، اسٹیل مل، این آئی سی ایل اور حج انتظامات میں بدعنوانی جیسے متعدد مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔ تاہم حال ہی میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے چھوٹے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کا نام بھی 7 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق ایک مقدمے میں سامنے آیا ہے۔ علی موسیٰ چند ماہ قبل ہی ملتان سے 93 ہزار ووٹ لے کر ضمنی انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ حکومتی ادارے انسداد منشیات فورس ( اے این ایف ) کے فوجی حکام نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ گیلانی نے ایک ممنوعہ کیمیکل ‘‘ایفا ڈرین ’’ کی کوٹے سے کئی ہزار کلو زائد درآمد کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔

اس کیمیکل کو غریب افراد کا نشہ بھی کہا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ میں مقدمہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے اے این ایف کے سربراہ میجر جنرل سید شکیل حسین اور فورس کمانڈر بریگیڈیئر فہیم کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ۔ تاہم عدالت نے ان افسران کو بحال کرتے ہوئے تحفظات جاری رکھنے کا حکم دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیراعظم کے اہل خانہ میں سے کسی کا نام کرپشن کے کیس میں سامنے آیا ہو۔ اس سے قبل ان کی اہلیہ فوزیہ گیلانی اور صاحبزادے عبدالقادر گیلانی کا نام حج کرپشن کیس میں سامنے آیا تھا ۔ اسی مقدمے میں ایک دوست کے ذریعے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑی درآمد کرنے پر انہیں ایف آئی اے کے سامنے بیان بھی دینا پڑا تھا۔

Pakistan Oberster Gerichtshof in Islamabad
سپریم کورٹ کرپشن کے متعدد ہائی پروفائل مقدمات کی سماعت کر رہی ہےتصویر: Abdul Sabooh

ایک روز قبل پیپلز پارٹی سے الگ ہو کر مسلم لیگ (ن ) میں شامل ہونے والے سابق سینیٹر انور بیگ کا کہنا ہے کہ ملکی وزیراعظم کے اہل خانہ پر کرپشن کے مسلسل الزامات انتہائی تشویش ناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممنوعہ کیمیکل کی زائد مقدار میں درآمد کے مقدمے سے پاکستان کا نام بین الاقوامی سطح پر بدنام ہو سکتا ہے۔

’’آگاہی بہت ہو گئی ہے لوگوں کو پتہ ہے کہ کون کام کر رہا ہے کون نہیں کر رہا ۔ کون پیسے کھا رہا ہے،کون نہیں کھا رہا ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے لیے بہت افسوس ناک ہے کیونکہ میں یہ آپ اندازہ نہیں کر سکتے اگر انٹرنیشنل کمیونٹی نے ردعمل کا اظہار کیا تو یہ پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ اس وقت حج کرپشن کیس میں وزیر اعظم کے آبائی شہر ملتان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی ایف آئی اے کی زیر حراست ہیں جبکہ سپریم کورٹ وزیر اعظم کے ایک قریبی دوست عدنان خواجہ کی بطور چیئرمین آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کو بھی کالعدم قرار دے چکی ہے۔ تاہم پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی قیادت بالخصوص وزیراعظم کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی لائرز فورم سپریم کورٹ کے صدر اور پی پی رہنما راجہ عبدالرحمٰن نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ الزامات جب پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی، اس وقت سے ہی شروع کر دیئے گئے تھے۔ ایک وجہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی نے ثابت کیا ہےکہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بہت مخلص ہیں اور پارٹی کے لیے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ان سے انتقام لینے کے لیے ان کے بچوں کی طرف اگر توجہ ہوتی ہے تو یہ بھی ایک دیکھنے والی بات ہے۔‘‘

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان اس وقت کرپٹ ممالک کی فہرست میں 134 ویں نمبر ہے جبکہ خود پاکستان میں ٹیکس وصول کرنے والے ادارے فیڈرل بیورو آف ریونیو ( ایف بی آر ) کے مطابق ملک میں سالانہ ساڑھے آٹھ سو ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جا رہی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت اپنے اخراجات پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ بدعنوانی اور ٹیکس چوری کو ختم کر کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کر سکتی ہے۔

رپورٹ شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت عاطف توقیر