1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے نئے چینی قرضے

26 مئی 2018

پاکستانی حکومتی ذرائع کے مطابق چین سے ایک تا دو ارب ڈالر کے فوری قرضے حاصل کیے جا رہے ہیں، تاکہ حکومتی اخراجات اور ادائیگیوں کا چیلنج حل کیا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/2yM0t
Pakistan Chinas Seidenroute
تصویر: Getty Images/AFP/G. Lavalée

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین سے نئے قرضوں کا حصول چین پر پاکستان کے بڑھتے ہوئے انحصار کا ایک اشارہ بھی ہے۔ روئٹرز نے پاکستانی حکام اور وزارت خزانہ کے عہدیداروں کے حوالے سے کہا ہےکہ جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال تک چین اور اس کے بینکوں کی جانب سے پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں کا حجم پانچ ارب ڈالر کو چھونے والا ہے۔

پیاس سے ترقی تک، پاکستانی بندرگاہ کی دبئی بننے کی خواہش

کیا پاکستان واقعی امریکی حلقہِ اثر سے نکل رہا ہے؟

پاکستان روڈ نیٹ ورک کے لحاظ سے دنیا کا اکیسواں بڑا ملک

چین کی جانب سے پاکستان کو قرضے ایک ایسے موقع پر دیے جا رہے ہیں، جب امریکا تعلقات میں کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کو دی جانے والی امداد میں مسلسل کٹوتی کر رہا ہے۔ رواں برس فروری میں امریکا نے دہشت گردوں کی مالی اعانت کرنے والے زیرنگرانی ممالک کی فہرست میں پاکستان کی شمولیت کے لیے کوشش کی تھی، جس پر اسلام آباد حکومت کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس سے ملکی اقتصادیات کو نقصان پہنچے گا۔

روئٹرز کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مئی 2017 میں 16.4 ارب ڈالر تھے، جو اب 13.3 ارب ڈالر تک گر چکے ہیں اور ایسے میں چینی قرضوں کی مدد سے اس صورت حال میں کچھ بہتری کی کوشش کی جائے گی۔

ابھی اپریل ہی میں چینی تجارتی بینکوں کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا قرضہ دیا گیا ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں اس تیزی سے کمی اور پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے تناظر میں مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر جولائی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ سے دوبارہ قرض لینا پڑے گا۔ سن 2013 سے اب تک پاکستان دو مرتبہ آئی ایم ایف سے ہنگامی قرضے لے چکا ہے۔

مبصرین کے مطابق پاکستان میں فوجی اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے تناظر میں ملکی مالیاتی صورت حال شدید دباؤ کا شکار ہے۔

روئٹرز نے ایک حکومتی عہدیدار سے بات چیت کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستان بیجنگ حکومت کے ساتھ ’حساس بات چیت‘ میں مصروف ہے، جس کے تحت دو ارب ڈالر تک کا اضافی قرضہ پاکستان کو مل سکتا ہے۔ اس موضوع پر پاکستان یا چین کی وزارت خزانہ کی جانب سے باقاعدہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

ع ت الف /ب الف / روئٹرز