1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وزیر خزانہ

5 جون 2010

پاکستان میں نئے مالی سال کے لئے 32کھرب59 ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جوکہ رواں مالی سال کے مقابلے میں0.7 فیصد زائد ہے۔ بجٹ خسارہ 685 ارب روپے ہے جو کہ مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد بنتا ہے۔

https://p.dw.com/p/Nj8r
تصویر: AP

پاکستانی وزیر خزانہ سینیٹر عبدالحفیظ شیخ نے ہفتے ہی کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش کیا۔ یہ موجودہ حکومت کا تیسرا بجٹ ہے۔ دلچسپ اور قابل ذکر امر یہ ہے کہ تینوں بجٹ تین مختلف وزرائے خزانہ نے پیش کیے۔

عبدالحفیظ شیخ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ملکی معیشت اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افراط زر کی شرح 25 فیصد کی خطرناک حد چھونے کے بعد اپریل میں کم ہوکر 13.3 فیصد تک آگئی تھی۔ شیخ کے مطابق جی ڈی پی 4.1 فیصد جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 16 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے دستیاب وسائل کا تخمینہ 25 کھرب 74 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ دفاعی بجٹ کی مد میں 442.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں سال کے مقابلے میں 18 فیصد زائد ہے۔

بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لئے 663 ارب روپے، صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 373 اور وفاق کے لئے 280 روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 90 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی کے لئے 135 ارب اور سول ایڈ منسٹریشن کے لئے 270 ارب روپے مختص کئے گئے۔

جنرل سیلزٹیکس کی شرح یکساں طور پر 17 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے قبل مختلف اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح 16 فیصد سے 25 فیصد کے درمیان تھی۔ جبکہ آئندہ تین ماہ کے لئے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا نفاذ مؤخر کردیا گیا۔

بجٹ میں گریڈ ایک سے 15 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پچاس فیصد ایڈہاک اضافہ کیاگیاہے ۔ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی کم از کم پنشن دو ہزار سے بڑھا کر تین ہزار روپے ماہانہ مقرر کردی گئی۔

NO FLASH Pakistanische Armee Panzertransport
دفاعی بجٹ میں موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 18 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔تصویر: picture alliance/dpa

وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ نا مساعد ملکی و بین الاقوامی حالا ت کے با وجود پاکستانی معیشت بحا لی کے راستے پر گامزن ہے اور یہ کہ حکومت کو ہر حال میں معیشت کی بحالی کو تحفظ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے لڑکھڑانے کے خطرات بدستور موجود ہیں جبکہ سلامتی کے خدشات کا بھی خاتمہ نہیں ہوا اسی سبب بجٹ کا خسارہ زیادہ ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان بدستور بیرونی امداد پر ا نحصار کئے ہوئے ہے۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت مالیاتی کفایت شعاری کو نہ صرف جاری رکھے گی بلکہ اس میں اضافہ کرتے ہوئے وسائل کے ضیاع کو ختم کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ افراط زر کی بلند شرح خاص طور سے غریب طبقہ کے لئے تباہ کن ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کے لئے متعدد اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن کے تحت تنخواہ دار طبقے کی قابل ٹیکس آمدنی کی کم سے کم حد کو دو لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ روپے سالانہ کیا جائے گا۔ اس اقدام سے تقریبا چار لاکھ 30 ہزار ٹیکس دہندگان کو فائدہ ملےگا۔ غیر تنخواہ آمدنی کے لئے ٹیکس کی چھوٹ کی حد ایک لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ کر نے کی تجویز ہے ۔

آئندہ بجٹ میں دیہات میں رہنے والے غیر ہنر مند کارکنوں کے لیے پانچ ارب روپے کی خطیر رقم سے روزگارکی ایک نئی سکیم شروع کی جائے گی جس کے تحت دیہی علاقوں میں رہنے والے غیر ہنر مند افراد کو سال میں 100 دنوں کے لیے یقینی روزگار فراہم کیا جائے گا۔

ہمیشہ کی طرح اس بار بھی حکومتی اراکین بجٹ کو غریب اور عوام دوست قرار دے رہے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ بجٹ کو آئی ایم ایف کی ایما پر تیار کیا گیا اور محض الفاظ کا گورکھ دھندا ہے۔

رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت : افسر اعوان