پاکستانی عوام سے رابطے مضبوط کریں گے: کلنٹن
30 اکتوبر 2009جمعے کے روز فرنٹیئر ہاﺅس میں قبائلی علاقوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں ہیلری کلنٹن کو جاسوس طیاروں کے حملوں کے حوالے سے تند و تیز سوالوں کا سامنا بھی کرنا پڑا تاہم انہوں نے کسی سوال کا براہ راست جواب دینے کی بجائے پاکستان کےلئے امریکی امداد و تعاون اور دہشتگردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد ازاں نجی ٹی وی سے وابستہ پانچ صحافی خواتین کے ساتھ ملاقات میں مسز کلنٹن نے موجودہ جمہوری عمل پراعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ فوجی قیادت بھی اس حوالے سے مکمل تعاون کر رہی ہے:” گزشتہ رات میں نے تقریباً 3گھنٹے آرمی چیف کی موجودگی میں آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل پاشا سے ملاقات کی اور میرے لئے یہ امر باعث اطمینان تھا کہ جمہوری عوامی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کےلئے فوج اپنا کردار پرعزم طریقے سے ادا کر رہی ہے ۔“
تاہم بعض تجزیہ نگاروں کے خیال میں امریکی وزیر خارجہ کی شیریں گفتگو کے باوجود ان کے بیانات میں پاکستان پر روائتی امریکی شکوک و شبہات کا عنصر بھی موجود تھا جس کا اظہار انہوں نے لاہور میں یہ کہہ کر کیا کہ وہ یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ پاکستان کی حکومت کو القاعدہ کے ٹھکانوں کا علم نہیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد کے مطابق امریکی قیادت کے اس موقف کا پس منظر کئی دہائیوں پر محیط ہے : ’’پاک امریکہ تعلقات کی 62 سالہ تاریخ پر شکوک و شبہات کے ایسے بادل چھائے ہوئے ہیں کہ ایک ورق الٹنے سے مطلع صاف نہیں ہوگا۔ لوگ وقتی طور پر بے شک متاثر ہو ئے ہوں اور ان میں خیرسگالی کا جذبہ پیدا ہو گیا ہو لیکن پاک امریکہ تعلقات کی جو بنیادی خامیاں اور کمزوریاں ہیں وہ اس طریقہ سے دور نہیں ہو سکتیں جب تک عملی اقدامات سامنے نہ آئیں۔“
ہیلری کلنٹن نے اپنے دورے میں یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ پاکستانی عوام اور سیاستدانوں کو ماضی بھلا کر بہتر مستقبل کی تعمیر اور حکومت کاری بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہئے تا کہ دہشتگردوں کو اپنے عزائم کی تکمیل کا جواز نہ مل سکے۔
رپورٹ: امتیاز گل،اسلام آباد
ادارت: عاطف بلوچ